اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
علامتِ قہرِ الٰہی گناہوں پر ، نافرمانی پر جرأت کرنے والا اس کی عقل پر عذاب ہے، قہر ہے، شیطان کا نشہ اس پر ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎از شرابِ قہر چوں مستی دہی اے خدا! آپ جس کو اپنے قہر اور عذاب کی مستی دیتے ہیں ؎نیست ہا را صورتِ ہستی دہی تو ان مٹی کی فانی شکلوں میں اس کو پتا نہیں کیا نظر آتا ہے۔ یہ مرنے والے، یہ مردے، یہ لاشیں جو لاشے ہیں مگر ان ہی کے اندر وہ پاگل ہوجاتا ہے۔ اسی لیے ان کو دیکھنا ہی حرام ہے۔ دیکھنا اسی لیے حرام ہے کہ تم پاگل نہ ہوجاؤ۔ صورتوں کو حسن دینے والے نے حکم دیا ہے کہ میں نے ان کو ایسا جمال اور صورت دی ہے کہ خبردار ان کو دیکھنا مت، ورنہ تمہاری عقل خراب ہوجائے گی۔لیکن اللہ تعالیٰ کا جس پر عذاب ہوتا ہے وہی ان سے دل لگاتا ہے۔یہ قہرِ الٰہی کی علامت ہے کہ فانی چیزوں سے دل لگا بیٹھے۔ علامتِ مردودیت اور اچانک ایک بات حکیم الامت کی یاد آگئی جس کو بار بار کہتا رہتا ہوں کہ جس شخص کو اپنے گناہوں پر پریشانی اور ندامت نہ ہوتو سمجھ لو یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا ہے جیسا کہ ابلیس کو آج تک شرمندگی نہیں ہے۔ بتاؤ بھائی! ابلیس کو ندامت ہے؟ اس ظالم کو ندامت کہاں۔یہی علامتِ مردودیت ہے۔ لہٰذا گناہوں پر پریشانی کا ہونا یہ علامت اچھی ہے۔ گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے بزرگوں نے فرمایا کہ جس انسان کے پیٹ میں زہر چلاجائے اور اس کو قے ہوجائے تو سمجھ لو اچھا ہوجائے گا۔ اسی طرح گناہ کرکے دل میں پریشانی ہوجائے اور رونے لگے تو سمجھ لو اس نے قے کردی۔ دو رکعات توبہ پڑھ کر اللہ سے رونے لگے، یہ علامت ہے کہ گناہ اس