اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو ۲) اَلَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاھِرِہٖ جس کا باطن اتنا زبردست اور قوی ایمان رکھتا ہو کہ ظاہری حالات سے متأثر نہ ہوتا ہو۔چاہے جرمن، جاپان، لندن کی تمام لڑکیاں اور سارے عالم کی ٹیڈیاں سامنے آجائیں ، کچھ بھی ہوجائے لیکن کبھی مغلوب نہ ہوتا ہو۔یہ نہ کہے کہ کیا کریں بھائی، ایسے حالات میں کیسے نظر بچائیں؟ کیا کریں بھائی خاندان کی وجہ سے مروّت آگئی۔ اس لیے ویڈیو فلم بنوالی۔ ٹیپ ریکارڈر لگا تھا گانا سن لیا۔ کیا کہیں وہ نہیں کہتا۔ وہ مؤثر ہوتا ہے، غالب ہوتا ہے۔ بقول ہمارے شیخ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ ؎جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑدیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں لندن کی سڑک ہو یا جاپان کی، اللہ والے جہاں بھی جاتے ہیں اللہ والے ہی رہتے ہیں۔ یہی دلیل ہے کہ ان کے دل میں اللہ ہے۔ شیر کا دوست لومڑی اور بندر سے ڈرے گا؟ سورج کا دوست ستاروں سے ڈرے گا؟ بس سمجھ لیجیے کہ اللہ کے دوستوں کا کیا مقام ہوگا۔ پس صدیق کا ایمان اس قدر قوی ہوتا ہے کہ ظاہری حالات سے متأثر نہیں ہوتا، کسی سے مرعوب نہیں ہوتا، لوگوں سے ڈر کر اللہ کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں کرتا ؎سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے پیشِ نظر تو مرضیِ جانا نہ چاہیے پھر اس نظر سے جانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے اور صدیق کی تیسری تعریف ہے: دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا ۳) اَلَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَاءِ مَحْبُوْبِہٖ صدیق وہ ہے جو دونوں جہاں اللہ پر فدا