اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
اور میرے غصے میں جو دوڑ ہوئی تو میری رحمت آگے بڑھ گئی۔15؎ شاہ عبدالقادر صاحب مصنف تفسیر موضح القرآن اور شاہ ولی اللہ صاحب کے بیٹے لکھتے ہیں کہ عرشِ اعظم پر اللہ نے یہ کیوں لکھوایا ہے؟ فرمایا کہ یہ شاہی رحم کے طور پر لکھوایا ہے۔ اس کا نام کیا ہے؟ ازقبیل مراحِم خسروانہ۔ مراحم جمع ہے رحمت کی۔ ازقبیل مراحِم خسروانہ کے معنیٰ ہیں شاہی رحم کے طور پر۔ اگر میرا کوئی بندہ قانون سے نہ بخشا جاسکا تو میں اپنے شاہی رحم کو محفوظ رکھتا ہوں، اس شاہی رحم سے اس کو معاف کردوں گا۔جیسے جب کوئی مجرم قانون سے نجات نہیں پاتا اور سپریم کورٹ سے پھانسی کی قطعی سزا ہوجاتی ہے تو اب آگے کیوں کہ کوئی اور عدالت نہیں ہے لہٰذا سلطانِ مملکت سے رحم کی درخواست کرتا ہے اور اخباروں میں آجاتا ہے کہ مجرم نے سپریم کورٹ میں ہارنے کے بعد پھانسی کی سزا سن کر اب مملکت کے بادشاہ سے رجوع کیا ہے اور شاہی رحم کی بھیک مانگی ہے۔تو اللہ تعالیٰ نے اپنے شاہی رحم کی بھیک کو محفوظ کرلیا ہے۔ آہ! مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ کا رازسن لیجیے، وہ مالک ہے قیامت کے دن کا۔جج قانون کا پابند ہوتا ہے، مالک پابند نہیں ہوتا۔ اللہ کی قضا اللہ کے سامنے محکوم ہے، قضائے الٰہی یعنی اللہ کا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر حکومت نہیں کرسکتا ہے۔ یہ مولانا رومی کا عنوان ہے کہ اے خدا! آپ کی قضا آپ کی محکوم ہےآپ پر حاکم نہیں ہوسکتی، اس لیے سوُءِ قضا کو حُسنِ قضا سے تبدیل فرمادیجیے۔ نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست اور آگے بیان فرمایا کہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ہم آپ ہی کے بندے ہیں، ہم نفس اور شیطان کے بندے نہیں ہے، آپ کی غلامی کرتے ہیں، مگر چوں کہ نفس اور شیطان ہم کو دبوچے ہوئے ہیں، ہم جنگلی سُور کے منہ میں ہیں اور ہرن کے شکار کرنے کا ارادہ کرکے نکلے تھے لیکن جھاڑی سے جنگلی سُور نے نگل لیا یعنی اللہ تک پہنچنے کا ارادہ کرکے سلوک میں داخل ہوئے تھے مگر نفس کا جنگلی سُور ہمیں خبیث گندے اعمال میں مبتلا کرکے دبوچے ہوئے ہے اور اپنے بڑے لمبے لمبے دانتوں سے ہمیں کھارہا ہے اور ہم دل میں سوچ رہے ہیں _____________________________________________ 15؎صحیح البخاری:1127/2، باب قولہ بل ہو قراٰن مجید، المکتبۃ المظہریۃ