Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

23 - 38
اور میرے غصے میں جو دوڑ ہوئی تو میری رحمت آگے بڑھ گئی۔15؎  شاہ عبدالقادر صاحب مصنف تفسیر موضح القرآن اور شاہ ولی اللہ صاحب کے بیٹے لکھتے ہیں کہ عرشِ اعظم پر اللہ نے یہ کیوں لکھوایا ہے؟ فرمایا کہ یہ شاہی رحم کے طور پر لکھوایا ہے۔ اس کا نام کیا ہے؟ ازقبیل مراحِم خسروانہ۔ مراحم جمع ہے رحمت کی۔ ازقبیل مراحِم خسروانہ کے معنیٰ ہیں شاہی رحم کے طور پر۔ اگر میرا کوئی بندہ قانون سے نہ بخشا جاسکا تو میں اپنے شاہی رحم کو محفوظ رکھتا ہوں، اس شاہی رحم سے اس کو معاف کردوں گا۔جیسے جب کوئی مجرم قانون سے نجات نہیں پاتا اور سپریم کورٹ سے پھانسی کی قطعی سزا ہوجاتی ہے تو اب آگے کیوں کہ کوئی اور عدالت نہیں ہے لہٰذا سلطانِ مملکت سے رحم کی درخواست کرتا ہے اور اخباروں میں آجاتا ہے کہ مجرم نے سپریم کورٹ میں ہارنے کے بعد پھانسی کی سزا سن کر اب مملکت کے بادشاہ سے رجوع کیا ہے اور شاہی رحم کی بھیک مانگی ہے۔تو اللہ تعالیٰ نے اپنے شاہی رحم کی بھیک کو محفوظ کرلیا ہے۔ آہ! مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ کا رازسن لیجیے، وہ مالک ہے قیامت کے دن کا۔جج قانون کا پابند ہوتا ہے، مالک پابند نہیں ہوتا۔ اللہ کی قضا اللہ کے سامنے محکوم ہے، قضائے الٰہی یعنی اللہ کا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر حکومت نہیں کرسکتا ہے۔ یہ مولانا رومی کا عنوان ہے کہ اے خدا! آپ کی قضا آپ کی محکوم ہےآپ پر حاکم نہیں ہوسکتی، اس لیے سوُءِ قضا کو حُسنِ قضا سے تبدیل فرمادیجیے۔
نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست
اور آگے بیان فرمایا کہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ہم  آپ ہی کے بندے ہیں، ہم نفس اور شیطان کے بندے نہیں ہے، آپ کی غلامی کرتے ہیں، مگر چوں کہ نفس اور شیطان ہم کو دبوچے ہوئے ہیں، ہم جنگلی سُور کے منہ میں ہیں اور ہرن کے شکار کرنے کا ارادہ کرکے نکلے تھے لیکن جھاڑی سے جنگلی سُور نے نگل لیا یعنی اللہ تک پہنچنے کا ارادہ کرکے سلوک میں داخل ہوئے تھے مگر نفس کا جنگلی سُور ہمیں خبیث گندے اعمال میں مبتلا کرکے دبوچے ہوئے ہے اور اپنے بڑے لمبے لمبے دانتوں سے ہمیں کھارہا ہے اور ہم دل میں سوچ رہے ہیں 
_____________________________________________
15؎  صحیح البخاری:1127/2، باب قولہ بل ہو قراٰن مجید، المکتبۃ المظہریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter