اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
بعد طلب بڑھ جاتی ہے۔میں صدیقین کے درجے کی معرفت پیش کرنا چاہتا ہوں۔ صدیقین کی تعریف اولیائے صدیقین کون لوگ ہیں؟ صدیق وہ ولی اللہ ہے کہ نبی پر جو کچھ وحی نازل ہو اس کا دل خود بخود اس کی تصدیق کرے۔یعنی صدیق آئینۂ نبوت ہوتا ہے۔اورعلامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں صدیق کی یہ تعریف کی ہے: جس کا قال اور حال ایک ہو ۱) اَلَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ صدیق وہ ہے جس کے قول میں اور جس کے حالِ باطن میں فرق نہیں ہوتا۔ جو زبان پر ہے وہی دل میں ہے۔ صدیقین وہ اولیاء اللہ ہیں جن کا قال اور حالِ باطن یکساں ہوتا ہے، جتنا ایمان ان کی زبان پر ہوتا ہے اتنا ہی ان کے قلب میں ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقامِ صدیقیت کو شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب میں قیامت کے دن دوزخ اور جنت کو دیکھوں گا تو میرا ایمان ذرا نہیں بڑھے گا، اتنا ایمان مجھے دنیا ہی میں حاصل ہے بہ صدقہ صحبتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ اِذَا رَاَیْتُ النَّارَ وَالْجَنَّۃَ یَوْمَ الْمَحْشَرِ مَا زِدْتُّ یَقِیْنًا جب میں قیامت کے دن جنت و دوزخ کو دیکھوں گا تو میرے یقین میں ایک ذرّہ برابر اضافہ نہیں ہوگا، اتنا یقین تو مجھے دنیا میں ہی حاصل ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا تھا کہ حضرت آپ کی غلامی کے صدقے میں اللہ نے میرا ایمان و یقین اس مقام پر عطا فرمایا ہے کہ جب میں دنیا کی زمین پر چلتا ہوں تو ایسا لگتا ہےکہ آخرت کی زمین پر چل رہا ہوں۔ اس پر حکیم الامت مجدّد الملّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے وقت کا صدیق ہے۔ تو صدیق کی ایک تعریف ہے اَلَّذِیْ لَایُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ صدیق وہ ہے جس کا قال اور حال ایک ہو یعنی اس کے قول اور باطن میں فرق نہ ہو، زبان و دل ایک ہوجائے۔ صدیق کی دوسری تعریف ہے: