Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

33 - 38
بعد طلب بڑھ جاتی ہے۔میں صدیقین کے درجے کی معرفت پیش کرنا چاہتا ہوں۔
صدیقین کی تعریف
اولیائے صدیقین کون لوگ ہیں؟ صدیق وہ ولی اللہ ہے کہ نبی پر جو کچھ وحی نازل ہو اس کا دل خود بخود اس کی تصدیق کرے۔یعنی صدیق آئینۂ نبوت ہوتا ہے۔اورعلامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں صدیق کی یہ تعریف کی ہے:
جس کا قال اور حال ایک ہو
۱) اَلَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ صدیق وہ ہے جس کے قول میں اور جس کے حالِ باطن میں فرق نہیں ہوتا۔ جو زبان پر ہے وہی دل میں ہے۔ صدیقین وہ اولیاء اللہ ہیں جن کا قال اور      حالِ باطن یکساں ہوتا ہے، جتنا ایمان ان کی زبان پر ہوتا ہے اتنا ہی ان کے قلب میں ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقامِ صدیقیت کو شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب میں قیامت کے دن دوزخ اور جنت کو دیکھوں گا تو میرا ایمان ذرا نہیں بڑھے گا، اتنا ایمان مجھے دنیا ہی میں حاصل ہے بہ صدقہ صحبتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ اِذَا رَاَیْتُ النَّارَ وَالْجَنَّۃَ یَوْمَ الْمَحْشَرِ مَا زِدْتُّ یَقِیْنًا جب میں قیامت کے دن جنت و دوزخ کو دیکھوں گا تو میرے یقین میں ایک ذرّہ برابر اضافہ نہیں ہوگا، اتنا یقین تو مجھے دنیا میں ہی حاصل ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا تھا کہ حضرت آپ کی غلامی کے صدقے میں اللہ نے میرا ایمان و یقین اس مقام پر عطا فرمایا ہے کہ جب میں دنیا کی زمین پر چلتا ہوں تو ایسا لگتا ہےکہ آخرت کی زمین پر چل رہا ہوں۔ اس پر حکیم الامت مجدّد الملّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے وقت کا صدیق ہے۔ تو صدیق کی ایک تعریف ہے اَلَّذِیْ لَایُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ  صدیق وہ ہے جس کا قال اور حال ایک ہو یعنی اس کے قول اور باطن میں فرق نہ ہو، زبان و دل ایک ہوجائے۔ صدیق کی دوسری تعریف ہے:
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter