اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط لیکن سب سے بڑی نعمت اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ کے بعد اَلرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ 14؎ ہے کہ میں نے تمہاری پرورش رحمت سے کی ہے۔ شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک لوہار اگر قینچی بناتاہے چاقو بناتا ہے تو لوہے کو آگ میں ڈالتا ہے، پھر اس پر ہتھوڑے مارتا ہے تب جاکے قینچی چاقو بناتا ہے لیکن اے ظالمو! اے مجھ کو بھولنے والو! ماؤں کے پیٹ میں میں نے کتنے ہتھوڑے تمہیں لگائے؟ اس طرح سے تمہاری ترکیب و تربیت کی اور اس طرح سے تمہیں بنایا کہ تمہیں احساس بھی نہیں ہوا اور تمہاری ماں کو بھی اس کا احساس نہیں ہوا کہ کب آنکھیں بن رہی ہیں او رکب کان بن رہے ہیں اور کب سینے میں دل رکھا جارہا ہے۔ تو ہمارے شیخ فرماتے تھے کہ ارحم الراحمین کی یہ علامت ہے کہ کس رحمت سے تم کو پیدا کیا۔ کس رحمت سے بنایا۔ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے پھر مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ فرمایا کہ میں مالک ہوں قیامت کے دن کا۔ اس دن میری حیثیت منصف اور جج کی نہیں ہوگی، جج قانونِ مملکت کا پابند ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے قانون اور سلطنت اور قوانین کا پابند اور غلام نہیں ہوں، میں مالک رہوں گا قیامت کے دن کا۔اگر میرے قانون سے کوئی بخشا نہ جاسکا تو اپنے شاہی رحم سے معاف کردوں گا۔ یہ ہے مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ کا راز۔ مراحِم خسروانہ جس کو شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ شاہ ولی اللہ محدث رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے نے فرمایا کہ عرشِ اعظم کے سامنے لکھا ہوا ہے سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ میری رحمت _____________________________________________ 14؎الفاتحۃ:2