Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

25 - 38
ہے؟ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ میں نے جن پر انعام نازل کیا وہ انعام کیا ہے؟ مِنَ النَّبِیّٖنَ جن کو نبوت عطا کی، وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ جن کو اپنا صدیق بنایا، وَ الشُّہَدَآءِ جن کو جامِ شہادت نوش کرنے کا شرف بخشا،وَ الصّٰلِحِیۡنَجن کو نیک اور صالح بنایا۔16؎  تو نبوت، صدیقیت، شہادت اور صالحیت چار نعمتیں جن کو حاصل ہیں سیدھے راستےسے ان کا راستہ مراد ہے؎
مستند   رستے    وہی    مانے    گئے 
جن سے ہوکر تیرے دیوانے  گئے
ان کا راستہ ہی صراطِ مستقیم ہے جو اللہ تک پہنچاتا ہے، جو ان کی راہ پر نہ چلے گا اللہ تک نہیں پہنچ سکتا، واپس کردیا جائے گا؎
لوٹ  آئے  جتنے  فرزانے   گئے
تا  بہ منزل صرف  دیوانے  گئے
صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے
ان سے تعلق قائم کرو وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ بہترین رفیق ہیں۔ جملہ خبر یہ صورتِ امر میں ہے یعنی ہے تو خبر مگر اندر انشاء پوشیدہ ہے یعنی جب تم ان اللہ والوں کو، ان انعام یافتہ لوگوں کو اپنا رفیق، اپنا ساتھی بناؤ گے تب جاکر تم کو صراطِ مستقیم ملے گی اور تب خدا ملے گا لہٰذا ان کو اپنا رفیق بنالو۔
علامہ محمود نسفی نے تفسیر’’خازن‘‘ میں لکھا ہے کہ یہاں وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا معنیٰ میں افعالِ تعجب کے ہے، یعنی مَااَحْسَنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا کیا ہی پیارےیہ رفیق ہیں۔17؎ یہ حَسُنَ معنیٰ میں مَااَحْسَنَ کے ہے مَا اَحْسَنَہٗ وَاَحْسِنْ بِہٖ مَااَفْعَلَہٗ وَاَفْعِلْ بِہٖ  دو صیغے افعالِ تعجب کے ہیں۔ مطلب یہ کہ سبحان اللہ! کتنے پیارے لوگ ہیں یہ اللہ والے۔ اس
_____________________________________________
16؎  النسآء: 69
17؎ تفسیر النسفی:237/1 ،النسآء(69)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter