اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت روایت میں ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ بدوی تھے آسمان کے نیچے گاؤں میں لیٹنے کی عادت ہوتی ہے، گاؤں میں لیٹے ہوئے تھے۔ آسمان کی طرف دیکھا اور یہ کہا یَااَیُّھَا السَّمَاءُ وَالنُّجُوْمُ اِنَّ لَکِ رَبًّا وَّخَالِقًا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اے آسمانو، اے ستارو! تمہارا کوئی پیدا کرنے والا ہے؟ کوئی رب ہے؟ کوئی تمہارا خالق ہے؟ پھر اس نے کہا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اے اللہ! مجھ کو بخش دیجیے۔ اسی وقت وحی نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ اپنے اس اُمّتی کو خوشخبری سنادیں کہ میں نے اس کے اس استدلالِ توحید کو قبول کرلیا کہ اس نے مجھے کس طرح سے پہچانا۔ اے آسمانو، اے ستارو! تمہارا کوئی رب اور پیدا کرنے والا ہے؟ اے اللہ! مجھ کو بخش دیجیے۔تو ایک دیہاتی اور بدوی کے اس استدلال کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرماکر اس کی مغفرت فرمادی۔ میں آپ لوگوں سے بھی یہ کہتا ہوں کہ کبھی تو ایسے ستارے نظر آتے ہیں یا نہیں؟ راتوں میں کبھی آپ بھی یہی گفتگو کرکے اپنی مغفرت کا سامان کرلیجیے۔ اگرعربی کی عبارت یاد نہ ہو تو اُردو میں کہہ لیجیے کہ اے آسمانو، اے ستارو! تمہارا کوئی پیدا کرنے والا ہے اور رب ہے؟ ایک جملہ اس میں پوشیدہ ہے کہ وہی ہمارا بھی خالق ہے، ہمارا بھی وہی پالنے والا ہے۔ پھر کہیے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اے اللہ! ہم کو بخش دیجیے۔ ان الفاظ میں مغفرت کا سامان ہے، شاپنگ کرلیجیے۔ آج کل بازاروں میں سودا خریدتے ہو، بس اللہ تعالیٰ کی مغفرت کا سودا خریدلو۔ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ نے قبولیت کا اثر، مغفرت کا اثر رکھا ہوا ہے۔ لہٰذا جب آسمان پر نظر ہو ستارے نظر آئیں تو جو عربی داں ہیں، مولانا لوگ ہیں وہ تو یہ کہہ دیں یَااَیُّھَا السَّمَاءُ وَالنُّجُوْمُ اِنَّ لَکِ رَبًّا وَّخَالِقًا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ 6؎ اور جو عربی نہیں جانتے وہ اردو میں کہہ لیں کہ اے آسمانو اور ستارو! تمہارا کوئی پیدا کرنے والا اور پالنے والا ہے، اے خدا! ہم کو بخش دیجیے۔ اِن شاء اللہ مغفرت ہوجائے گی۔کیوں کہ اللہ کی رحمت کے دروازے قیامت تک کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔ _____________________________________________ 6؎روح المعانی:159/4،اٰل عمرٰن (191)،داراحیاءالتراث، بیروت