اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
ستون نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے قائم ہے۔ اتنے بڑے مالک ہیں کہ جو زمین کو،ستاروں کو، سورج کو، چاند کو بغیر تھونی کھمبا قائم کیے ہوئے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کیا پھر اپنے بندے کے دل کو دین پر قائم نہیں رکھ سکتے؟ مگر چاہتے ہیں کہ پہلے فریاد کرو پھر دیں گے۔ دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا مانگنے کا انتظار ہے وہاں۔اسی لیے بروایت بخاری شریف سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا سکھادی کہ یوں کہو اللہ سے۔ حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ اے ہماری ماں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی باری جب آپ کے یہاں ہوتی تھی تو کون سی دعا زیادہ پڑھتے تھے؟ حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا ہماری ماں ہیں، حضور صلی ا للہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں۔ فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا پڑھتے تھے یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ 9؎ اے دلوں کے بدلنے والے! میرے دل کو دین پر قائم رکھیے۔ تو جو مانگے گا اس کو دیں گے ؎گڑگڑا کے جو مانگتا ہے جَام ساقی دیتا ہے اس کو مے گلفام ناز و نخرے کرے جو مے آشام ساقی رکھتا ہے اس کو تشنہ کام جواللہ سے گڑ گڑا کے مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو استقامت دیتے ہیں۔ اسی لیے علماء نے لکھا ہے کہ جس کی استقامت خطرے میں رہتی ہو یعنی کبھی توبہ کرتا ہے کبھی توبہ توڑتا ہے، چند دن تو مستقیم رہتا ہے بعد میں ٹیڑھا راستہ گناہوں کا اختیار کرلیتا ہے، ایسے شخص کو کثرت سے یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ پڑھنا چاہیے،اس میں اسم اعظم ہے کہ اے زمین اور آسمانوں کو سنبھالنے والے میرا دل سنبھالنا آپ پر کیا مشکل ہے۔اور یہ بخاری شریف کی دعا یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ کثرت سے پڑھتے رہیے۔ دل لگا کر پڑھیے، درد سے پڑھیے۔ _____________________________________________ 9؎جامع الترمذی:36/2،باب ماجاء ان القلوب بین اصبعی الرحمٰن،ایج ایم سعید