Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

13 - 38
ستون نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے قائم ہے۔ اتنے بڑے مالک ہیں کہ جو زمین کو،ستاروں کو، سورج کو، چاند کو بغیر تھونی کھمبا قائم کیے ہوئے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کیا پھر اپنے بندے کے دل کو دین پر قائم نہیں رکھ سکتے؟ مگر چاہتے ہیں کہ پہلے فریاد کرو پھر دیں گے۔
دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا
مانگنے کا انتظار ہے وہاں۔اسی لیے بروایت بخاری شریف سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم  نے دعا سکھادی کہ یوں کہو اللہ سے۔ حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ اے ہماری ماں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی باری جب آپ کے یہاں ہوتی تھی تو کون سی دعا زیادہ پڑھتے تھے؟ حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا ہماری ماں ہیں، حضور صلی ا للہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں۔ فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا پڑھتے تھےیَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ9؎ اے دلوں کے بدلنے والے! میرے دل کو دین پر قائم رکھیے۔ تو جو مانگے گا اس کو دیں گے؎
گڑگڑا    کے   جو   مانگتا    ہے   جَام
ساقی  دیتا  ہے  اس کو   مے   گلفام
ناز  و  نخرے کرے   جو  مے  آشام 
ساقی  رکھتا  ہے   اس  کو   تشنہ   کام
جواللہ سے گڑ گڑا کے مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو استقامت دیتے ہیں۔ اسی لیے علماء نے لکھا ہے کہ جس کی استقامت خطرے میں رہتی ہو یعنی کبھی توبہ کرتا ہے کبھی توبہ توڑتا ہے، چند دن تو مستقیم رہتا ہے بعد میں ٹیڑھا راستہ گناہوں کا اختیار کرلیتا ہے، ایسے شخص کو کثرت سے یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ پڑھنا چاہیے،اس میں اسم اعظم ہے کہ اے زمین اور آسمانوں کو سنبھالنے والے میرا دل سنبھالنا آپ پر کیا مشکل ہے۔اور یہ بخاری شریف کی دعا یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ کثرت سے پڑھتے رہیے۔ دل لگا کر پڑھیے، درد سے پڑھیے۔
_____________________________________________
9؎  جامع الترمذی:36/2،باب ماجاء ان القلوب بین اصبعی الرحمٰن،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter