Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

12 - 38
قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان
تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مخلوقات میں فکر کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ  قِیَامًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ7؎ میرے خاص بندے جب اُٹھتے ہیں تو کہتے ہیں اللہ، جب بیٹھتے ہیں تو کہتے ہیں اللہ، جب کروٹ بدلتے ہیں تو کہتے ہیں اللہ۔آہ! یہ کیا معنیٰ ہیں؟یہ عشق و محبت سکھارہے ہیں کہ عاشقوں کا شیوہ یہی ہونا چاہیے کہ اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے وہ ہم کو یاد کرتے رہیں۔اگرمچھلی ایک سیکنڈ کے لیے دریا سے الگ ہوجائے گی تو مچھلی کی موت ہے، اگر تم ہم کو ایک لمحہ کو بھول جاؤگے تو اے انسانو! تمہاری موت ہوجائے گی۔موتِ ایمانی ہوجائے گی۔جانوربھی تو زندہ ہے، جانوروں کی طرح زندہ رہوگے لیکن ایمانی زندگی تمہاری باقی نہیں رہے گی۔تو اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی نشانی بتارہے ہیں کہ وہ ہر حالت میں مجھے یاد رکھتے ہیں۔ کیا معنیٰ کہ میری فرماں برداری سے مجھے خوش رکھتے ہیں اور نافرمانی کرکے مجھے ناراض نہیں کرتے۔یہ معنیٰ ہیں ذکر کے۔اس کے بعد فرمایا کہ میرے خاص بندے ذکر کے ساتھ ساتھ ایک کام اور کرتے ہیں۔
تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا
وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ8؎  کہ آسمانوں میں، زمینوں میں، سمندر میں، اللہ کی مخلوق میں غور کرتے ہیں کہ کیا شان ہے اس کی! اتنی بڑی دنیا جس پر ہم بیٹھے ہیں چوبیس ہزار میل کا دائرہ ہے اور آٹھ ہزار میل کا قطر ہے، پہاڑ اور سمندر سب بھرا ہوا ہے، نیچے کوئی ستون، سپورٹنگ پلر نہیں ہے، کوئی کھمبا نیچے نہیں لگا ہوا ہے۔ وہ زمانہ گیا جب نانی اماں اور دادی اماں کہتی تھیں کہ ایک بیل کے سینگ پر ہے یہ دنیا، سال بھر میں جب وہ تھک جاتا ہے تو سینگ بدلتا ہے بے چارہ۔ سال بھر میں تھکتا ہے، پہلے نہیں تھکتا۔ اس کے بعد ایک سینگ سے اُٹھا کر دنیا کو دوسرے سینگ پر لاتا ہے تو بھیا پھر زلزلہ آجاتا ہے۔ یہ ہماری دادی بتایا کرتی تھیں لیکن اب وہ زمانے ختم ہوگئے، سائنسی دور نے بتادیا کہ اتنی بڑی دنیا کے نیچے کوئی 
_____________________________________________
7؎ اٰل عمرٰن: 191اٰل عمرٰن: 191
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter