Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

31 - 38
اولیاء اللہ کا سب سے زیادہ اونچا طبقہ ہے تاکہ ہم آپ آج ارادہ کرلیں کہ جب ہمارا تعلق مالک کریم سے ہے تو اس اللہ سے ہم اونچی ولایت اور اونچی دوستی کیوں نہ مانگیں، ولایتِ صدیقیت کا سوال کیوں نہ کریں؟ اپنی صلاحیت و قابلیت کو مت دیکھیے،کیوں کہ کریم کی تعریف ہی یہ ہے کہ جو بدون صلاحیت اپنی نعمت کو دے دے۔
کریم کی شرح
پہلے کریم کی شرح سن لیجیے کریم کی چار تعریفیں ہیں: 
۱) اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ کریم وہ ہے جو نالائقوں پربھی مہربانی کردے، جیسے کئی سو برس پہلے بادشاہِ ایران نے اپنے خادم رمضانی سے کہا تھا؎
رمضانی  مگساں  می  آیند
رمضانی مکھیاں آرہی ہیں۔ اس نے کہا حضور!؎
ناکساں پیش کساں می آیند 
نالائق لائق کے پاس آرہی ہیں۔ آہ! ظالم نے کیا جواب دیا۔ تو کریم وہ اللہ ہے جو نالائقوں پر بھی مہربانی کردے۔ مانگو تو سہی! جب وہ قبول کرلیں گے تو اولیاء اللہ کے اعمال اور اخلاق دینا ان کے ذمہ ہے۔ ولایتِ صدیقیت مانگیے کہ اے اللہ! ہمیں اولیائے صدیقین میں شامل فرما۔ جب اللہ قبول فرمالیں گے تو اعمالِ صدیقین، اخلاقِ صدیقین،ایمانِ صدیقین، یقینِ صدیقین، کیفیاتِ احسانیہ صدیقین سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے، آپ اللہ سے مانگیے۔ تو کریم کی چار تعریف ہے جو نالائقوں پر مہربانی کردےاَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ۔ اور دوسری کیا ہے؟
۲) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ مَسْئَلَۃٍ وَّ لَا وَسِیْلَۃٍ  جو ہم پر مہربانی کردے بدون سوال اور وسیلہ کے۔
۳) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا وَ لَا یَخَافُ نَفَادَ  مَا عِنْدَہٗ جو ہم پر مہربانی کردے اور اپنے خزانے کے ختم ہونے کا اس کو اندیشہ ہی نہ ہو۔ کیوں کہ اللہ غیر محدود خزانے والا ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter