اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
اولیاء اللہ کا سب سے زیادہ اونچا طبقہ ہے تاکہ ہم آپ آج ارادہ کرلیں کہ جب ہمارا تعلق مالک کریم سے ہے تو اس اللہ سے ہم اونچی ولایت اور اونچی دوستی کیوں نہ مانگیں، ولایتِ صدیقیت کا سوال کیوں نہ کریں؟ اپنی صلاحیت و قابلیت کو مت دیکھیے،کیوں کہ کریم کی تعریف ہی یہ ہے کہ جو بدون صلاحیت اپنی نعمت کو دے دے۔ کریم کی شرح پہلے کریم کی شرح سن لیجیے کریم کی چار تعریفیں ہیں: ۱) اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ کریم وہ ہے جو نالائقوں پربھی مہربانی کردے، جیسے کئی سو برس پہلے بادشاہِ ایران نے اپنے خادم رمضانی سے کہا تھا ؎رمضانی مگساں می آیند رمضانی مکھیاں آرہی ہیں۔ اس نے کہا حضور! ؎ناکساں پیش کساں می آیند نالائق لائق کے پاس آرہی ہیں۔ آہ! ظالم نے کیا جواب دیا۔ تو کریم وہ اللہ ہے جو نالائقوں پر بھی مہربانی کردے۔ مانگو تو سہی! جب وہ قبول کرلیں گے تو اولیاء اللہ کے اعمال اور اخلاق دینا ان کے ذمہ ہے۔ ولایتِ صدیقیت مانگیے کہ اے اللہ! ہمیں اولیائے صدیقین میں شامل فرما۔ جب اللہ قبول فرمالیں گے تو اعمالِ صدیقین، اخلاقِ صدیقین،ایمانِ صدیقین، یقینِ صدیقین، کیفیاتِ احسانیہ صدیقین سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے، آپ اللہ سے مانگیے۔ تو کریم کی چار تعریف ہے جو نالائقوں پر مہربانی کردے اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ ۔ اور دوسری کیا ہے؟ ۲) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ مَسْئَلَۃٍ وَّ لَا وَسِیْلَۃٍ جو ہم پر مہربانی کردے بدون سوال اور وسیلہ کے۔ ۳) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا وَ لَا یَخَافُ نَفَادَ مَا عِنْدَہٗ جو ہم پر مہربانی کردے اور اپنے خزانے کے ختم ہونے کا اس کو اندیشہ ہی نہ ہو۔ کیوں کہ اللہ غیر محدود خزانے والا ہے۔