Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

20 - 38
اندھیرے میں لوہے کی زنجیر میں بندھا ہوا تھا لیکن اتنا فاصلہ تھا کہ شیر اس کو کھا نہیں سکتا تھا، مہمان صاحب کو خبر نہ تھی کہ کمرے میں شیر ہے رات کو انہیں پیشاب لگا اور لیٹرین باہر تھا، اب جو اس نے دیکھا تو شیر کا منہ اس کی طرف تھا۔ شیر کی آنکھیں اندھیری رات میں لال انگارہ معلوم ہوتی ہیں بس اس نے جو دیکھا کہ یہ سرخ انگارہ سا کیا ہے، ٹارچ جلاکر دیکھا تو پورا شیر،بس لیٹرین جانے کی ضرورت نہیں ہوئی، جو ایکسپورٹ کرنا تھا وہ وہیں چادر پر سب کچھ نکل گیا، لیکن وہاں سے بھاگا اور پھر رات بھر نہیں سویا اور صبح میزبان سے لڑائی کی کہ تم نے میرا  ہارٹ فیل کردیا ہوتا۔ اس نے کہا ارے یار! میں نے تو مذاق کیا تھا۔ اس نے کہا ایسا مذاق شرعاً حرام ہے کہ جس سے مسلمان کو اذیت پہنچے۔ خدانخواستہ ہارٹ ہی فیل ہوجاتا۔لیکن مذاقیہ لوگ بھی عجیب ہوتے ہیں۔یہ کوئی مذاق ہے جس سے آدمی خوف زدہ ہوجائے۔
لیکن مجھے اس مثال سے یہ بتانا ہے کہ ایک شیر کے ڈر سے یہ حال ہوگیا مگر شیر کے پیدا کرنے والے سے جو نہیں ڈرتا، مجھے رونا ہے اپنے اوپر بھی اور ان سب دوستوں پر بھی جو اللہ سے نہیں ڈرتے۔ اگر اللہ کا ڈر دل میں پیدا ہوجائے تو پھر گناہ کرنے کی ہمت نہیں ہوگی، لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ جلد توبہ کرلیں۔ حضرت مفتی اعظم پاکستان رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎
ظالم  ابھی  ہے  فرصتِ توبہ   نہ   دیر   کر
وہ  بھی  گرا نہیں  جو  گرا  اور  سنبھل  گیا
جلدی سنبھل جاؤ دوستو! پتا نہیں اللہ کب بلالے۔یہ نہ سوچئے کہ کل توبہ کرلیں گے، پرسوں کرلیں گے،اس سے پہلے بھی موت آسکتی ہے     ؎
نہ   جانے    بلالے   پیا   کس   گھڑی
تو  رہ  جائے  تکتی  کھڑی  کی  کھڑی
ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میری عظمتوں کی پہچان کے لیے میری مخلوقات میں غور کرو۔ میری پرورش اور ربوبیت میں، آسمانوں، زمینوں، سورج اور چاند، پہاڑوں اور سمندروں میں غور کرو کہ میں کتنا عظیم الشان ہوں،یہی میرے اللہ ہونے کی دلیل ہے، میری
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter