اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
غیروں کا بھی تذکرہ کر دیا غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ جن پر ہم نے غضب نازل کیا، جو گمراہ لوگ ہیں، خبردار ان کو غیر سمجھنا اور ان کے اعمال کو بھی غیر سمجھنا، معذّب قوموں کے اعمال سے احتیاط رکھنا،یہ نہیں کہ اب تم کو وہ قومِ لوط ملے گی، حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اب کہاں ہے؟لیکن جو ان کے اعمال کرتے ہیں گویا کہ وہ قومِ لوط کی معذّب قوم سے رابطہ رکھتے ہیں۔ اسی لیے محدثین نے لکھا ہے، علماء فرماتے ہیں کہ جس قوم معذّب میں جو خصلت تھی آج جو شخص اس فعل کو کرے گا، معذّب قوموں کے فعل کو اختیار کرے گا یعنی گناہ کرے گا تو اس کا حشر ان ہی کے ساتھ ہوگا اگر توبہ نہ کی اِنْ لَّمْ یَتُبْ ۔اس لیے دوستو! غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ سے مراد ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ نے غضب نازل کیا۔ لہٰذا جو گمراہ لوگ ہیں ان سے بھی بچو اور ان کے اعمال سے بھی بچو۔یہ نہیں کہ وہ ہم سے دور رہیں اور ان کا ہم عمل کرتے رہیں۔جس فعل پر اللہ کا غضب نازل ہے،جس فعل سے اللہ ناراض ہے اس سے بھی احتیاط کرو کہ وہ معذّب قوموں کا ورثہ ہے، ہر گناہ کسی نہ کسی معذب قوم کی وراثت اور ترکہ ہے۔ اب میں منعم علیہم کی تفسیر اور شرح کرنا چاہتا ہوں اور خصوصاً صدیقین کی شرح کرکے تقریر ختم کرتا ہوں۔ نبی کی تعریف مِنَ النَّبِیّٖنَ جن کو ہم نے نبوت سے نوازا۔یعنی جن انسانوں پر فرشتہ اللہ کی طرف سے وحی لے کر آتا تھا۔مگر نبوت کا دروازہ اب بند ہوچکا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور تمام نبیوں کے سردار ہیں۔ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ پیغمبری اختیاری چیز نہیں ہے لیکن راہِ پیغمبری پر چلنا اختیاری چیز ہے۔ شیطان و نفس کے کہنے پر ڈسٹمپری کا راستہ اختیار نہ کیجیے، راہِ پیغمبر پر چلیے، اختر کا شعر سنیے ؎خاک ہوجائیں گے قبروں میں حسینوں کے بدن ان کے ڈسٹمپر کی خاطر راہِ پیغمبر نہ چھوڑ خدائے تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے۔صورتیں بدلنے والی ہیں، بس چار دن کی چاندنی پھر