Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

21 - 38
مخلوق میں فکر کرو۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے لیے فکر کا لفظ نازل کیا اور اپنے نام کے لیے ذکر کا لفظ نازل کیا یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ نازل کیا اور وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ نازل فرمایا۔ حکیم الامت قرآ نِ پاک کی تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ کے حاشیہ مسائل السلوک میں فرماتے ہیں کہ اس آیت سے پتا چلتا ہے کہ فکر برائے مخلوق اور ذکر برائے خالق ہے۔ آہ! کیا علوم ہیں ہمارے بزرگوں کے۔
ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت
اور حدیثِ پاک میں اللہ کی ذات میں فکر کرنے سے کیوں منع کیا گیا؟لَا تَتَفَکَّرُوْا فِی اللہِ اللہ کی ذات کے بارے میں مت سوچو کہ وہ کیسے ہیں؟ اس کی علّت سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی فَاِنَّکُمْ لَمْ تَقْدِرُوْا قَدْرَہٗ فائے تعلیلیہ ہے، پس تحقیق چوں کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کو عقل کی ڈبیہ میں، عقل کے برتن میں نہیں لاسکتے ہو،عقل تمہاری محدود،    اللہ تعالیٰ کی ذات غیر محدود، پس غیر محدود کو محدود میں نہیں لایا جاسکتا۔ صراحی اپنے اندر مٹکے کو نہیں لاسکتی، مٹکا اپنے اندر حوض کو نہیں لاسکتا، حوض اپنے اندر دریا کو نہیں لاسکتا، دریا اپنے اندر سمندر کو نہیں لاسکتا جبکہ یہ سب محدود ہیں، جب چھوٹے محدود بڑے محدود کو اپنے اندر نہیں سماسکتے تو خدائے تعالیٰ تو غیر محدود ہیں، ہم محدودوں کے اندر وہ کیسے آسکتے ہیں؟ اکبر الٰہ آبادی نے کہا تھا     ؎
تو  دل  میں  تو  آ تا  ہے  سمجھ  میں  نہیں  آتا
میں   جان   گیا   بس   تری   پہچان    یہی   ہے
اس لیے اللہ تعالیٰ اہل اللہ کے دل میں تو آجاتے ہیں، دل میں نظر دے دیتے ہیں، وہ اپنے قلب کی آنکھوں سے گویا اللہ کو دیکھتا ہے لیکن عقل اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔ اکبر الٰہ آبادی ہی کا ایک اور شعر ہے      ؎
عقل جس کو گھیرلے لاانتہا   کیوں کر  ہوا
جو سمجھ میں آگیا  پھر  وہ  خدا  کیوں کر ہوا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter