Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

32 - 38
۴) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا فَوْقَ مَا نَتَمَنّٰی بِہٖ جو ہم پر اتنی مہربانی کردے کہ جو ہماری تمناؤں سے بھی زیادہ ہوں۔19؎ مانگو ایک بوتل، دے دے ایک مشک۔ ایک بوتل شہد کوئی مانگے اور کریم دے دے ایک مشک۔ اللہ تعالیٰ اس طرح سے دیتا ہے۔
اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے
لہٰذا نبوت کے بعد جو سب سے بڑا درجہ اولیاء اللہ کا ہے آپ سے عہد لیتا ہوں کہ ہم سب مل کر وہی درجہ خدائے تعالیٰ سے مانگیں کہ اے اللہ! نبوت کا دروازہ بند ہوا ہے اولیائے صدیقین کا دروازہ بند نہیں ہوا، قیامت تک کھلا ہوا ہے۔ اسی لیے جمع کا صیغہ صدیقین نازل کیا، اگر واحد کا صیغہ نازل ہوتا تو لوگ یہی سمجھتے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد شاید اب کوئی صدیق نہیں ہوگا لیکن صدیقین نازل فرمایا، معلوم ہوا کہ صدیقین قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے لیکن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا اب کوئی صدیق نہیں ہوگا۔ ان کے درجےکو اب کوئی نہیں پہنچ سکتا، لیکن صدیقین پیدا ہوتے رہیں گے۔ آپ پوچھیں گے کہ بھئی اولیائے صدیقین کیا ہوتے ہیں؟ ان کی کیا شان ہوتی ہے؟ لہٰذا میں اولیائے صدیقین کی شان علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر’’روح المعانی‘‘سے پیش کرتا ہوں کہ صدیق کس کو کہتے ہیں؟ تاکہ معلوم ہوجائے کہ ہمیں کیسا بننا ہے،اور اللہ سے مانگنے میں مزہ آئے کہ اے اللہ!ہم کو نسبتِ صدیقین عطا فرمادے، اولیائے صدیقین میں شامل فرمادے۔ لیکن اگر آپ کو صدیق کےمعنیٰ نہیں معلوم تو بتائیے دعا میں مزہ آئے گا؟ جیسے کسی نابالغ پانچ چھ سال کے بچے سے کہو جو گُلی ڈنڈا کھیل رہا ہے یا پتنگ اُڑارہا ہے کہ میں تیری شادی کردوں؟ تو کہے گا کہ شادی میں کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کپڑا، مکان، روٹی دینی پڑتی ہے تو کہے گا اچھا !بس آیندہ بات بھی نہ کرنا۔لیکن جب بالغ ہوجائے، پہچان لے، شادی کی معرفت ہوجائے گی پھر اس سے کہو تو پیردبائے گا اور کان میں کہے گا بھیا ذرا جلدی کرنا۔دیر نہ کرنا۔اب بھیا کہے گا آپ کو ،اور اگر بڑی عمر کے ہیں تو چاچا کہے گا کہ چاچا دیکھو جلدی کرنا دیر نہ کرنا۔ تو معرفت کے
_____________________________________________
19؎   مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع،  المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter