اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
۴) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا فَوْقَ مَا نَتَمَنّٰی بِہٖ جو ہم پر اتنی مہربانی کردے کہ جو ہماری تمناؤں سے بھی زیادہ ہوں۔19؎ مانگو ایک بوتل، دے دے ایک مشک۔ ایک بوتل شہد کوئی مانگے اور کریم دے دے ایک مشک۔ اللہ تعالیٰ اس طرح سے دیتا ہے۔ اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے لہٰذا نبوت کے بعد جو سب سے بڑا درجہ اولیاء اللہ کا ہے آپ سے عہد لیتا ہوں کہ ہم سب مل کر وہی درجہ خدائے تعالیٰ سے مانگیں کہ اے اللہ! نبوت کا دروازہ بند ہوا ہے اولیائے صدیقین کا دروازہ بند نہیں ہوا، قیامت تک کھلا ہوا ہے۔ اسی لیے جمع کا صیغہ صدیقین نازل کیا، اگر واحد کا صیغہ نازل ہوتا تو لوگ یہی سمجھتے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد شاید اب کوئی صدیق نہیں ہوگا لیکن صدیقین نازل فرمایا، معلوم ہوا کہ صدیقین قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے لیکن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا اب کوئی صدیق نہیں ہوگا۔ ان کے درجےکو اب کوئی نہیں پہنچ سکتا، لیکن صدیقین پیدا ہوتے رہیں گے۔ آپ پوچھیں گے کہ بھئی اولیائے صدیقین کیا ہوتے ہیں؟ ان کی کیا شان ہوتی ہے؟ لہٰذا میں اولیائے صدیقین کی شان علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر’’روح المعانی‘‘سے پیش کرتا ہوں کہ صدیق کس کو کہتے ہیں؟ تاکہ معلوم ہوجائے کہ ہمیں کیسا بننا ہے،اور اللہ سے مانگنے میں مزہ آئے کہ اے اللہ!ہم کو نسبتِ صدیقین عطا فرمادے، اولیائے صدیقین میں شامل فرمادے۔ لیکن اگر آپ کو صدیق کےمعنیٰ نہیں معلوم تو بتائیے دعا میں مزہ آئے گا؟ جیسے کسی نابالغ پانچ چھ سال کے بچے سے کہو جو گُلی ڈنڈا کھیل رہا ہے یا پتنگ اُڑارہا ہے کہ میں تیری شادی کردوں؟ تو کہے گا کہ شادی میں کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کپڑا، مکان، روٹی دینی پڑتی ہے تو کہے گا اچھا !بس آیندہ بات بھی نہ کرنا۔لیکن جب بالغ ہوجائے، پہچان لے، شادی کی معرفت ہوجائے گی پھر اس سے کہو تو پیردبائے گا اور کان میں کہے گا بھیا ذرا جلدی کرنا۔دیر نہ کرنا۔اب بھیا کہے گا آپ کو ،اور اگر بڑی عمر کے ہیں تو چاچا کہے گا کہ چاچا دیکھو جلدی کرنا دیر نہ کرنا۔ تو معرفت کے _____________________________________________ 19؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان