اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی پہچان کا طریقہ آگے بتلادیا کہ کون ہے ربّ العالمین؟ ربّ العالمین ہے۔ اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ 3؎ ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے خاص ہیں جو ربّ العالمین ہے، پروردگار ہے۔ تمام عالَم کا ایک ایک ذرّہ گواہی دے رہا ہے کہ میرا کوئی پیدا کرنے والا ہے۔ زمین و آسمان، چاند و سورج، سیارے، پہاڑ، دریا اور سمندر اور عالم کی عجیب و غریب مخلوقات حق تعالیٰ کی وحدانیت و ربوبیت پر شہادت دے رہے ہیں حتّٰی کہ درختوں کے پتوں اور پھول کی پنکھڑیوں کے باریک باریک رگ و ریشے سب میں حق تعالیٰ کی ربوبیت کار فرما ہے۔ لہٰذا الحمدللہ کے بعد ربّ العالمین فرماکر بتادیا کہ اگر تم ہمیں پہچاننا چاہتے ہو، ہماری معرفت حاصل کرنا چاہتے ہو تو ہماری صفتِ ربوبیت کو دیکھو۔کیوں کہ تمام عالم کے ذرّہ ذرّہ میں ہماری ربوبیت کا تم اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کررہے ہو کہ ایک ناپاک قطرہ منی پر کیسی بخیہ گری اور کیسے کیسے عجیب تصرفات ہم نے کیے ہیں۔ایک قطرے میں بینائی،شنوائی،گویائی کےخزانےکس نےرکھےہیں،ایک بےجان قطرےکوگوشت پوست کاانسان کس نےبنایا ہے؟ وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ 4؎ کیا تم اپنی ذات میں ہمیں نہیں دیکھتے ہو ؟ ؎مری ہستی ہے خود شاہد وجود ِذات باری کی دلیل ایسی ہے یہ جو عمر بھر رد ہو نہیں سکتی لیکن اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کے لیے صرف عقل کافی نہیں ہے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تَفَکَّرُوْا فِیْ خَلْقِ اللہِ مخلوقات اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور پرورش کا مظہر ہیں لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور کرو لیکن وَلَا تَتَفَکَّرُوْا فِی اللہِ اللہ کی ذات میں فکر مت کرنا فَاِنَّکُمْ لَمْ تَقْدِرُوْا قَدَرَہٗ اللہ کا تم اندازہ نہیں کرسکتے ہو۔5؎ غیر محدود ذات کو اپنی عقل کی چھوٹی سی ڈبیہ میں لا نہیں سکتے ہو۔ ؎ _____________________________________________ 3؎الفاتحۃ:1 4؎الذَّریٰت:21 5؎الترغیب والترہیب الخطبات من الاحکام