Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

10 - 38
معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے
اللہ تعالیٰ نے اپنی پہچان کا طریقہ آگے بتلادیا کہ کون ہے ربّ العالمین؟               ربّ العالمین ہے۔ اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ3؎ ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے خاص ہیں جو ربّ العالمین ہے، پروردگار ہے۔ تمام عالَم کا ایک ایک ذرّہ گواہی دے رہا ہے کہ میرا کوئی پیدا کرنے والا ہے۔ زمین و آسمان، چاند و سورج، سیارے، پہاڑ، دریا اور سمندر اور عالم کی عجیب              و غریب مخلوقات حق تعالیٰ کی وحدانیت و ربوبیت پر شہادت دے رہے ہیں حتّٰی کہ درختوں کے پتوں اور پھول کی پنکھڑیوں کے باریک باریک رگ و ریشے سب میں حق تعالیٰ کی ربوبیت کار فرما ہے۔ لہٰذا الحمدللہ کے بعد ربّ العالمین فرماکر بتادیا کہ اگر تم ہمیں پہچاننا چاہتے ہو، ہماری معرفت حاصل کرنا چاہتے ہو تو ہماری صفتِ ربوبیت کو دیکھو۔کیوں کہ تمام عالم کے ذرّہ ذرّہ میں ہماری ربوبیت کا تم اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کررہے ہو کہ ایک ناپاک قطرہ منی پر کیسی             بخیہ گری اور کیسے کیسے عجیب تصرفات ہم نے کیے ہیں۔ایک قطرے میں بینائی،شنوائی،گویائی کےخزانےکس نےرکھےہیں،ایک بےجان قطرےکوگوشت پوست کاانسان کس نےبنایا ہے؟وَ  فِیۡۤ   اَنۡفُسِکُمۡ  اَفَلَا  تُبۡصِرُوۡنَ4؎ کیا تم اپنی ذات میں ہمیں نہیں دیکھتے ہو   ؟    ؎
مری ہستی ہے خود شاہد وجود ِذات باری کی 
دلیل ایسی ہے یہ جو عمر  بھر  رد  ہو  نہیں سکتی
لیکن اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کے لیے صرف عقل کافی نہیں ہے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتَفَکَّرُوْا فِیْ خَلْقِ اللہِ مخلوقات اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور پرورش کا مظہر ہیں لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور کرو لیکن وَلَا تَتَفَکَّرُوْا فِی اللہِ اللہ کی ذات میں فکر مت کرنا فَاِنَّکُمْ لَمْ تَقْدِرُوْا قَدَرَہٗ اللہ کا تم اندازہ نہیں کرسکتے ہو۔5؎ غیر محدود ذات کو اپنی عقل کی چھوٹی سی ڈبیہ میں لا نہیں سکتے ہو۔؎
_____________________________________________
3؎   الفاتحۃ:1 الذَّریٰت:21الترغیب والترہیب الخطبات من الاحکام
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter