اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں جولوگ پڑھتے ہیں وہ کبھی کبھارپڑھتے ہیں،کثرت سے نہیں پڑھتے،دل لگا کر نہیں پڑھتے،محرومی کا سبب یہی ہے۔آپ بتائیے کہ کسی کو ایک گلاس پانی چاہیے، ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک گلاس گلوکوز کا خوب ٹھنڈا شربت اس کو پلادو ورنہ مرجائے گا اور آپ ایک چمچہ پلائیں تو بتائیے بچے گا یا مرجائے گا؟ اسی طرح سخت پیاس میں کوئی ایک گلاس گرم پانی پلائے تو کیا پیاس بجھے گی؟ لہٰذا کمیت اور کیفیت دونوں مطلوب ہیں۔تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہونے کے باوجود کثرت سے پڑھتے تھے تو ہم کو آپ کو کتنا پڑھنا چاہیے!لہٰذا کثرت سے پڑھتے رہیے یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ اے دلوں کے بدلنے والے! ہمارے دل کو اپنے دین پر قائم فرما۔ حصولِ رحمت کی دعا اور دوسری دو دعائیں بھی برابر سکھاتا رہتا ہوں کہ جس شخص کو گناہ میں ابتلا ہے یہ شخص خدا کی رحمت سے محروم ہے۔اس لیےیہ دعا یاد کرلیجیے، پھر سکھارہا ہوں۔ اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اے خدا! مجھ پر وہ رحمت نازل کردے جس سے گناہ چھوڑنے کی توفیق ہوجاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ رحمت وہ ہے جو ہم سے گناہ چھڑادے، اور جو گناہ میں مبتلا ہے یہ ظالم خدائے تعالیٰ کی رحمتوں سے اپنی خباثتوں اور نالائقیوں کی وجہ سے اپنے کو محروم کررہا ہے۔ پڑھو بھائیو! اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ (اے خدا! اپنی رحمت سے مجھ کو گناہ چھوڑنے کی توفیق دے) وَلَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ (اور اپنی نافرمانی سے مجھ کو بد نصیب، بدبخت نہ بنا۔)10؎ معلوم ہوا کہ گناہ انسان کو بدبخت کرتے ہیں، بد نصیب کرتے ہیں، اور تقویٰ انسان کو اللہ کی رحمت کی گود میں لے جاتا ہے۔ _____________________________________________ 10؎جامع الترمذی: 197/2 (3570)، باب فی دعاالحفظ،ایج ایم سعید