Deobandi Books

اہل اللہ اور صراط مستقیم

ہم نوٹ :

27 - 38
میں مبدل منہ کو بھی مقصود بنادیا کہ دیکھو صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ یہی مستقیم اور سیدھا راستہ ہے، لیکن یہ صفت میرے مبدل منہ میں ہے بدل میں نہیں ہے لہٰذا میرا بدل بھی مقصود ہے اور میرا مبدل منہ بھی مقصود ہے۔18؎  لہٰذا علمائے نحات کے کہنے میں مت آنا، یہ قانون میرے بنائے ہوئے ہیں،یہ نحو کی قانون سازی میری عطا ہے، ان کی کھوپڑی کی عقل میں تھوڑی سی روشنی میں نے دی ہے۔ لہٰذا قانونِ نحوی کوئی چیز نہیں ہے، میں نے اپنے کلام میں مبدل منہ میں مستقیم کا لفظ نازل کرکے اس کو مقصود بنادیا کیوں کہ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سے قیامت تک کسی کو پتا نہ چلتا کہ یہ اللہ والوں کا راستہ مستقیم بھی ہے یا نہیں، سیدھا بھی ہے یا نہیں، وہ مبدل منہ میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمادیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کا کمالِ بلاغت ہے کہ ساری دنیا کے علمائے نحات، ساری کائنات کے قانونِ قواعد و گرامر کے عالم حتّٰی کہ علمائے عرب بھی حیرت زدہ رہ گئے کہ اللہ اکبر کلام اللہ کی یہ بلاغت! ساری دنیا کے علمائے نحات کا اجتماع ہے کہ ترکیب بدل میں مبدل منہ غیر مقصود ہوتا ہے، مقصود بدل ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے کمالِ بلاغت سے مبدل منہ میں ایک صفت ایسی نازل کردی جو بدل میں نہ تھی، جس سے خود مبدل منہ بھی مقصود ہوگیا۔ سارے علمائے نحات، ساری کائنات کی مخلوقات خدا کے سامنے کیا بیچتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کے سامنےدنیاکےفصحاء اوربلغاء کیابیچتے ہیں،ان کی کیاحقیقت ہےاِہۡدِنَاالصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ،صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ منعم علیہم کا راستہ یہی بدل ہے، یہی صراطِ مستقیم ہے، یہی اللہ کا راستہ ہے۔ جس نے اللہ والوں کا راستہ نہیں پکڑا وہ صراطِ مستقیم نہیں پاسکتا۔
منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں
اب آگے ہے کہ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ دیکھو!یہ نبیین،صدیقین،شہداءو صالحین یہ ہمارے اپنے ہیں، لیکن جن پرہمارا غضب نازل ہوا یہ غیرہیں،دیکھو غیروں سے مت ملنا۔
_____________________________________________
18؎  روح المعانی:93/1،الفاتحۃ(7)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 اَلْحَمْدُ لِلہْ کی چار تفسیریں 9 1
4 معرفتِ الٰہیہ کا تعلق ربوبیتِ الٰہیہ سے 10 1
5 تفکر فی المخلوقات سے استدلالِ توحید پر مغفرت 11 1
6 قرآنِ پاک میں عاشقانِ حق کی شان 12 1
7 تفکر فی خلق اللہ شیوۂ خاصانِ خدا 12 1
8 دین پر ثبات قدمی کی مسنون دعا 13 1
9 اعمال میں کمیت و کیفیت دونوں مطلوب ہیں 14 1
10 حصولِ رحمت کی دعا 14 1
11 توبہ کی تیز رفتاری 15 1
12 عدم استحضارِ معیّتِ الٰہیہ جرأت علی المعصیت کاسبب ہے 15 1
13 رحمتِ حق کو متوجہ کرنے والا عجیب عنوانِ دعا 16 1
14 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 17 1
15 علامتِ قہرِ الٰہی 18 1
16 علامتِ مردودیت 18 1
17 گناہوں پر ندامت علامتِ قبولیت ہے 18 1
18 مناجات و ذکر و تلاوت کے فوائد 19 1
19 تلاوت کا خاص اہتمام چاہیے 19 1
20 معیتِ حق کا کمالِ استحضار اور اس کی مثال 19 1
21 ذکر برائے خالق، فکر برائے مخلوق 20 1
22 ممانعتِ تفکر فی اللہ کی حکمت 21 1
23 ربوبیتِ الٰہیہ کا رحمتِ الٰہیہ سے ربط 22 1
24 مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنْ میں شانِ عظمت و شانِ رحمتِ الٰہیہ کا ظہور ہے 22 1
25 مراحِم خسروانہ 22 1
26 نفس و شیطان کی غلامی سے آزادی کی درخواست 23 1
27 اشتغال باللذائذ مانعِ قرب ہے اور اس کی تمثیل 24 1
28 صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے 24 1
29 انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ 24 1
30 صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے 25 1
31 صراطِ منعم علیہم صراطِ مستقیم کا بدل الکل ہے 26 1
32 کلام اللہ کا اعجازِ بلاغت اور علمائے نحو کی حیرانی 26 1
33 منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں 27 1
34 غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے 28 1
35 صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے 28 1
36 نبی کی تعریف 29 1
37 شہید کی تعریف 30 1
38 صالحین کی تعریف 30 1
39 کریم کی شرح 31 1
40 اولیاء اللہ کا سب سے بڑا درجہ صدیقین کا ہے 32 1
41 صدیقین کی تعریف 33 1
42 جس کا قال اور حال ایک ہو 33 41
43 جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو 34 41
44 دونوں جہاں خدا پر فدا کرنے والا 34 41
45 آخرت کو اللہ پر فدا کرنے کے معنیٰ 35 41
Flag Counter