اہل اللہ اور صراط مستقیم |
ہم نوٹ : |
|
میں مبدل منہ کو بھی مقصود بنادیا کہ دیکھو صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ یہی مستقیم اور سیدھا راستہ ہے، لیکن یہ صفت میرے مبدل منہ میں ہے بدل میں نہیں ہے لہٰذا میرا بدل بھی مقصود ہے اور میرا مبدل منہ بھی مقصود ہے۔18؎ لہٰذا علمائے نحات کے کہنے میں مت آنا، یہ قانون میرے بنائے ہوئے ہیں،یہ نحو کی قانون سازی میری عطا ہے، ان کی کھوپڑی کی عقل میں تھوڑی سی روشنی میں نے دی ہے۔ لہٰذا قانونِ نحوی کوئی چیز نہیں ہے، میں نے اپنے کلام میں مبدل منہ میں مستقیم کا لفظ نازل کرکے اس کو مقصود بنادیا کیوں کہ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سے قیامت تک کسی کو پتا نہ چلتا کہ یہ اللہ والوں کا راستہ مستقیم بھی ہے یا نہیں، سیدھا بھی ہے یا نہیں، وہ مبدل منہ میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمادیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کا کمالِ بلاغت ہے کہ ساری دنیا کے علمائے نحات، ساری کائنات کے قانونِ قواعد و گرامر کے عالم حتّٰی کہ علمائے عرب بھی حیرت زدہ رہ گئے کہ اللہ اکبر کلام اللہ کی یہ بلاغت! ساری دنیا کے علمائے نحات کا اجتماع ہے کہ ترکیب بدل میں مبدل منہ غیر مقصود ہوتا ہے، مقصود بدل ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے کمالِ بلاغت سے مبدل منہ میں ایک صفت ایسی نازل کردی جو بدل میں نہ تھی، جس سے خود مبدل منہ بھی مقصود ہوگیا۔ سارے علمائے نحات، ساری کائنات کی مخلوقات خدا کے سامنے کیا بیچتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کے سامنےدنیاکےفصحاء اوربلغاء کیابیچتے ہیں،ان کی کیاحقیقت ہے اِہۡدِنَاالصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ، صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ منعم علیہم کا راستہ یہی بدل ہے، یہی صراطِ مستقیم ہے، یہی اللہ کا راستہ ہے۔ جس نے اللہ والوں کا راستہ نہیں پکڑا وہ صراطِ مستقیم نہیں پاسکتا۔ منعم علیہم اپنے اور مغضوب علیہم غیر ہیں اب آگے ہے کہ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ دیکھو!یہ نبیین،صدیقین،شہداءو صالحین یہ ہمارے اپنے ہیں، لیکن جن پرہمارا غضب نازل ہوا یہ غیرہیں،دیکھو غیروں سے مت ملنا۔ _____________________________________________ 18؎روح المعانی:93/1،الفاتحۃ(7)،داراحیاء التراث، بیروت