ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
کرتے ہوئے اپنی حقیقت پسندانہ سوچ کو تحفظ اور عملی دوام دینے کی بھر پور کوشش کریں گے۔ اب قارئین فاضل جج کے فیصلہ کو ملا حظہ فرمائیں : ''اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے خارج کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لال مسجد کے خادم کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے پر شدید اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''وفاقی و صوبائی حکومتیں ١ صرف مساجد سے وابستہ لوگوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال رہی ہیں،آج تک کسی شرابی، چرسی، جوئے اور فحاشی کے اڈے چلانے والوں کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں ڈالا گیا، اس ملک کو ''اسلامی جمہوریہ پاکستان '' کہتے ہوئے بھی اب شرم آتی ہے۔'' جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے خلاف درخواست کی سماعت شروع کی تو عدالت کے رُوبرو ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے افسر نے بتایا کہ منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں سی ٹی ڈی کی رپورٹ پر ڈالا گیا اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں موجود ڈسٹرکٹ آفیسر اٹک سی ٹی ڈی سے استفسار کیا کہ لال مسجد کے خادم منظور حسین پر کیا الزام ہے کہ اِن کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا، اس پر ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کے گھر کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور وہ لال مسجد وجامعہ حفصہ ٢ کے لیے چندہ بھی کرتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی ------------------------------ ١ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی اس دین دشمنی پر پردہ ڈالنے کے لیے یہ جھوٹ بولتی ہیں کہ یہ کارروائی ایجنسیوں کی ہے حالانکہ ایجنسیاں بھی ان کے تابع ہوتی ہیں۔محمود میاں غفرلہ ٢ جبکہ مساجد اور جامعات کے لیے چندہ لینا اور دینا ہر مسلمان اپنی سعادت سمجھتا ہے۔محمود میاں غفرلہ