Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

33 - 40
دلوں کو راحت تو پہنچتی، یہ تو آپ کے نزدیک بھی محمود چیز ہے۔ اب تو تحقیق ہوا ہے کہ غریب کا گزر وہاں مشکل ہے، پھر ہمدردیٔ قومی وخیر خواہی مسلمانان کہاں رہی؟
پھر اُمرا نے پڑھ کر ترقی بھی کی تو اول تعلیم میں کس قدر صرف ہوتا ہے، خصوصاً جو لوگ کہ یہاں سے ولایت جاتے ہیں جو آپ کے نزدیک عینِ صلاح ہے، ان کا اس قدر صرف ہوتا ہے کہ اس رقم کا بڑا گاؤں آسکتا ہے، یا تجارت کرکے اس کا بڑا کارخانہ بن سکتا ہے، جس میں اس شخص کی استعداد کے قریب کے لوگ کارکن مقرر ہوسکتے ہیں، اس سے بھی قطع نظر کرلی جاوے تو مبلغ ترقی یہ ہے کہ بیرسٹر ہوگئے، یا کوئی حکومت مل گئی، اگر بیرسٹر ہیں تو انھوں نے ستانا شروع کیا، جو دو قومی بھائی لڑیں تو ہماری ضرورت رفع ہو، ان کی مراد پوری ہوئی، کسی نے ان کو مقرر کرنا چاہا تو ایک پیشی کے دو چار سو روپیہ علی قدر اپنے کمال کے اس سے فرمایا، اس نے کچھ کم کہا تو خفا ہوکر نکالنے کا حکم دیا۔ صاحب الغرض مجنون اس نے معذرت کرکے وہ رقم قبول کی، اور جہاں سے ہوسکا توڑ جوڑ کر بندوبست کرکے ان کارومال بھر دیا، خدا کی قدرت! پہلی پیشی میں بحث تمام نہ ہوئی، دوسری تاریخ مقرر ہوئی، اس تاریخ میں بھی وہی رقم مانگی گئی۔ غرض! دو تین پیشیوں میں اس کا، اس کے اعزہ کا گھر لٹ گیا، بھلا! یہ کیا ترقی وہمدری ہے کہ دس گھر اجڑ کر ایک آباد کیا جاوے۔
اگر حکومت مل گئی تو عقائد پہلے سے خراب ہوچکے ہیں، قبر وحشر فسانہ بے معنی ہے، پھر خدا کا خوف کس لیے، تہذیبِ اخلاق میں یہ قوت ہرگز نہیں کہ امورِ مذمومہ سے روک سکے، یہ برکت مذہب ہی میں ہے کہ بعض لوگ اپنے آقا کی ناخوشی سے، کوئی عذابِ قبر ودوزخ سے ڈر کر منہیات سے بچتے ہیں، سو اس شخص کو مذہب مانع رہا نہیں، اخلاق میں یہ قوت نہیں، پھر ایسا شخص جو کچھ کرے، ظلم کرے، رشوت لے، ناحق فیصلہ کرے، پرانی عداوت نکالے، جو کرے تعجب نہیں۔ ایک عاقل نے کیا خوب کہا ہے کہ جو شخص اپنے مذہب کا پابند نہ ہو وہ لائق حکومت کے نہیں، اور اگر کسی کے اخلاق ایسے ہی مہذّب ہوگئے ہوں جو سب امور سے مانع ہو جاوے تو یہ شاذ ونادر ہے، والنادر کالمعدوم، بہرحال! جو کاروائی مسلمانوں کی ترقی کے لیے اس وقت ہو رہی ہے وہ سراسر خرابی درخرابی سے بھری ہوئی ہے، پس نہ خیر خواہی اسلام کے اصول صحیح ہیں، نہ خیر خواہی مسلمانان کے ذرائعِ راست ہیں۔ یہ تو مجملاً ان امور کا ذکر تھا جن کا اثر دوسروں کو پہنچتا ہے۔
اب جو امور آپ کی ذاتِ خاص سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی بطورِ نمونہ کے پیش کرتا ہوں، سب سے اول عقائد کی درستی ہے، اگر کچھ شبہات انسان کو واقع ہو جاویں تعجب نہیں، مگر خدا کے فضل سے اس زمانے میں اہلِ علم محققین جامعِ معقول ومنقول شبہات رفع کرنے والے موجود ہیں۔ اقل درجہ مولانا محمد علی صاحب تحصیل دار مرحوم کی تحریرات میرے نزدیک آپ کے اصولی وفروعی شبہات کے جواب کے لیے کافی ہیں۔ اصرار کو کام نہ فرمایئے، نظرِ انصاف سے اس کو دیکھ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter