Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

20 - 40
سلامت رہتے ہیں، ورنہ اکثر لوگ دوسروں کی اصلاح میں خود بگڑ جاتے ہیں، جس طرح کوئی جلتی آگ میں کودے کہ دوسروں کو نکالوں گا، کچھ تعجب نہیں کہ خود ہی جل جاوے، اور بڑی وجہ اس کی یہی ہے کہ جن کی اصلاح کرتا ہے وہ خود اپنی اصلاح نہیں چاہتے۔ اس واسطے ادھر اثر نہیں ہوتا، اور یہ شخص بعض اوقات بامیدِ اصلاح ان کی ساتھ مداہنت ونرمی سے پیش آتا ہے، اور ان کے اقوال وافعال پر چشم پوشی کرتا ہے، شدہ شدہ خود اس کا دل ظلمانی ہوجاتا ہے، چناں چہ بارہا اس کا مشاہدہ ہوتا ہے۔
پس جس حالت میں دنیا پرستوں کی یہ کیفیت ہے کہ علما کو اپنے رنگ میں ملانا چاہتے ہیں، اور خود ان کے رنگ میں نہیں آنا چاہتے، تو بتلاؤ کہ عبث، تضیعِ اوقات وآوارہ گردی سے کیا نفع؟ بس اپنا ہی دین بچ جاوے تو غنیمت ہے، البتہ جو شخص خود درخواست اصلاح کی کرے، اس کی اصلاح کے لیے سب حاضر ہیں، جب تک توقع اصلاح کی باقی رہے، اور جب مایوسی ہو جاوے اس وقت بجائے وعظ ونصیحت کے حق تعالیٰ سے دعا والتجا ہدایت کی کی جاتی ہے۔
تیرہویں شبہے کا جواب: اس کے بعد تین اجزا دین کے لکھے ہیں، عقائد وعبادات ومعاملات، اور دو چیزیں رہ گئی ہیں، آدابِ معاشرت واصلاحِ نفس، خیر یہ سب چیزیں واقع میں اجزائے دین ہیں، مگر اس کے بعد جو لکھا ہے کہ اعتقادات کا کوئی نصاب نہیں، خدا جانے! اعتقادات کے کیا معنی سمجھ لیے ہیں، جو اس کے نصاب کی نفی کردی، اعتقادات چند ومعددو چیزوں کی تصدیق کا نام ہے تو وہ سب چیزیں مفصل طور پر جدا گانہ کتب میں مُدَوَّن ومجتمع ہیں، اور ہر دعوے پر دلائل قائم ہیں، یہ خود مستقل علم ہے، عبادات ومعاملات کے تابع نہیں، جیسا مخاطبِ عزیز نے لکھا ہے۔ غرض! یہ جزو فہرستِ اجزا سے نہ گھٹ سکا، جس سے دینیات کا اختصار ثابت کرنا مقصود تھا، بلکہ یہ جزو سب اجزا سے بڑھ کر مہتم بالشان ہے، اور اس میں بڑے بڑے عقلا کو لغزشیں ہوئی ہیں، اور اسی جزو کے اندر اختلافِ بے جا کرنے سے بہتّر فرقے گمراہ پیدا ہوگئے، جن میں سے اس وقت ہندوستان میں معتزلیوں کی ترقی ہے، اور اکثر تصانیف ولیکچر اسی مذہب اعتزال سے مملو ومشحون ہیں، جن سے ہزاروں تباہ ہوتے چلے جاتے ہیں، بھلا! اتنی بڑی چیز کو کسی طرح نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔
دوسرا حصہ عبادات کا ہے، جس میں آگے کلام آتا ہے، یہ بھی بہت بڑا حصہ ہے، تیسرا حصہ معاملات کا ہے، اس کو مخاطب عزیز نے تابعِ سلطنت قرار دے کر اس کی بھی صفائی کردی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملات کے جزوِ دین ہونے کے معنی نہیں سمجھے، معاملات کا واقع ہونا جزوِ دین نہیں، بلکہ واقع ہونے کے وقت صحیح ومطابقِ قواعدِ شرع کے ہونا یہ جزوِ دین ہے، اس میں سلطنت ہویانہ ہو، جب کوئی معاملہ مطابق شرع کے ہوگا صحیح ہوگا، اگر مخالف ہوگا فاسد ہوگا، یہ دونوں شرعی مسئلے ہر حال میں صحیح ہیں، اس میں سلطنت ومسکنت دونوں مساوی ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter