اٹھاؤ بستر کہ رات کم ہے
آخر میں یہ عرض ہے کہ اس التماس نامے میں اگر کوئی لفظ خلافِ مزاج سامی سرزد ہوا ہو، مزاج ناشناسی پر حمل کرکے معذور سمجھیں، تعصب وعناد پر محمول نہ فرماویں کہ بخدا باعثِ تحریر صرف خیر خواہی ودل سوزی ہے، اور عرض ہذا! اگر مقبول خاطرِ عاطر ہو، اور امید ہے کہ ہو تو اس نیاز مند کو مطلع فرماکر مسرور کریں، ورنہ کچھ حاجت تحریرِ جواب نہیں، زیادہ نیاز۔ فقط
تتمۂ اصلاح الخیال
حامداً ومصلیاً، اس مجموعے کی ترتیب کے بعد عزیز مذکور فی الخطبہ کا اس شخص ناصح کے پاس دوسرا خط آیا، اس میں بھی کجھ شبہات تھے، اس کے جواب میں بھی چوں کہ ازالہ ان شبہات کا تھا اس لیے اس مکاتبہ کو بھی اس میں شامل کردیا گیا۔
خطِ عزیز
اٹھارہویں شبہے کی تقریر: میں مدت سے جناب کے خط کا جواب لکھنے کا ارادہ کرتا ہوں، مگر عدیم الفرصتی سے آج تک کامیاب نہیں رہا، بہت مرتبہ ارادہ کیا کہ مختصر عرض کردوں، لیکن جی چاہتا تھا مفصل لکھنے کو، لیکن جب اس کا موقع نہ ملا تو آخر کار آج بالاختصار عرض کرنے میں اس وجہ سے جلدی کی کہ مدت گزر جانے سے مبادایہ خیال پیدا ہو کہ۔ ترکِ خط وکتابت کا باعث تحریراتِ سابقہ ہیں، حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔ میں آپ کو پورا اطمینان دلاتا ہوں کہ میں دینِ اسلام پر قائم ہوں۔ اس کو بہترین ادیان سمجھتا ہوں۔
انیسویں شبہے کی تقریر: اللہ کی توحید میں مجھ کو کوئی شک نہیں، اور اس کا میں نہایت شدت سے پابند ہوں، اور چوں کہ