Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

38 - 40
صحیح ہے، اور اگر صرف عرب کے ساتھ خاص اعتقاد کیا جاتا ہے تو یہ بالکل غلط ہے، اور قرآن حدیث کے خلاف، اور نجات کے لیے یہ اعتقاد خصوصیت کے ساتھ کافی نہیں ہے، باقی اللہ تعالیٰ کا معشوق ماننا اگر معشوق بمعنی محبوب ہو تب تو ضروری بات ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں، قرآن مجید سے جابجا ثابت ہے کہ اچھوں سے اللہ تعالیٰ کو محبت ہے، پھر آپ تو سب اچھوں سے اچھے ہیں، آپ سے کیوں نہ محبت ہوگی، اور اگر معشوق کے وہی معنی ہیں جو شاعروں کے دماغ میںپکے ہوئے ہیں، سو واقعی وہ واجب الاعتقاد کیا بلکہ جائز الاعتقاد بھی نہیں، میم کا فرق یہ اسلامی عقیدہ نہیں، محض بے تکی بات ہے، اور کبھی تاویلِ بعید سے صحیح ہو جاوے اور بات ہے۔ بہرحال! یہ عقیدے سے کچھ تعلق نہیں رکھتا، اور کائنات کا آپ کی وجہ سے پیدا ہونا یہ مضمون فی نفسہ صحیح ہے، مگر چوں کہ وہ روایت قطعی نہیں اس لیے وہ داخلِ عقائدِ ضروریہ نہیں۔

بیسویں شبہے کا جواب: اس کے بعد جو دین کو صرف نماز وروزہ وحج وزکاۃ میں منحصر کردیا ہے، اس سے مراد اگر ارکانِ دین ہیں تو صحیح ہے، مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ احکامِ دین صرف یہی ہوں، اور اگر احکامِ دین مراد ہیں تو یہ حصر غلط ہے، دین میں ہزاروں احکام ہیں جو بعض فرض ہیں، بعض واجب، بعض سنت، چناں چہ اہلِ علم پر پوشیدہ نہیں۔
اس کے بعد جو لکھا ہے کہ:
’’نماز کی مصلحتیں، میں استدلالی طور پر سمجھے ہوئے ہوں‘‘۔
یہ بات جھگڑے کی نہیں، مگر استدلالی طور پر فروع کا سمجھنا ہی محلِ خطر ہے۔ یاد رکھنے کی بات ہے کہ مذہب کے اصول ہمیشہ عقلی واستدلالی ہوتے ہیں، اور فروع نقلی وشرعی ہوتے ہیں، اس میں جو مصلحتیں نظر آتی ہیں وہ مرتبہ حکمت میں ہوتی ہیں، درجۂ علت میں نہیں ہوتیں کہ ان پر مدار ان احکام کا ہو، ان مصالح کو علت سمجھنے میں ہمیشہ اندیشہ ہے کہ جب کسی وجہ سے رائے میں تبدیل واقع ہو جاوے اصل حکم کا انکار مستبعد نہیں، اور نہ ہم کو فروع کو دلائلِ عقلیہ سے سمجھنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ جب نبوت عقلی دلیل سے ثابت ہوگئی، نبی کے سب احکام من جانب اللہ ہوتے ہیں، اور من جانب اللہ جو امر ہو وہ درست اور بجا ہوتا ہے اس دلیلِ اجمالی میں کفایت ہے، تفصیلی دلائل کی حاجت نہیں، البتہ اصول کو عقلی نہ کہنے سے محالات لازم آتے ہیں جن کی تفصیل طویل ہے، البتہ فروع میں یہ بات ضروری ہے کہ کسی دلیلِ عقلی قطعی کے خلاف نہ ہوں، اگر کوئی شخص خلاف ہونا ثابت کردے گا تو صاحبِ مذہب کے ذمے اس کا جواب ضروری ہوگا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter