Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

17 - 40
نویں شبہے کا جواب: اس کے بعد مدارسِ اسلامیہ پر اعتراض ہے کہ ہمارا یہ کام نہیں جو آیا پڑھا دیا، بلکہ وہ مفید طرز اختیار کریں جس سے ہمارے بھائیوں کو نفع پہنچے، یہ تشریح نہ کی گئی کہ اس سے نفعِ دنیوی مراد ہے یا نفعِ دینی؟ اور دنیوی نفع مراد ہے تو کیا صرف اسی کا حاصل کرلینا کافی ہے؟ اور کیا نفعِ دین کی احتیاج نہیں ہے؟ اور اگر نفعِ دینی مراد ہے تو کیا اس کے لیے تعلیمِ علوم دینیہ کی حاجت نہیں، اور کیا مدارس سے یہ نفع حاصل نہیں ہو رہا؟ یہ میں نہیں کہتا کہ اگر سو طالب علم پڑھتے ہیں تو ہر شخص ان میں سے ابوحنیفہ وغزالی بن جاتا ہے، مگر یہ بھی ضروری بات ہے کہ بہت سے ان میں کام کے بھی ہوتے ہیں، جن سے ہزاروں کو نفع پہنچتا ہے، جس شخص نے تفصیلاً مدارس وفضلائے فارغین کا مشاہدہ کیا ہے اس کے نظر میں یہ امرِ محسوس ہے۔
اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ اس میں کوئی اصلاح کی ضرورت نہیں، بہت سی اصلاحوں کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر سستی یا قلتِ سرمایہ سے یا اور کسی وجہ سے اس اصلاح میں توقف ہو تو کیا جنتا کام ہو رہا ہے اس کو بھی موقوف کردیا جائے؟ پھر اگر ہمت کر کے کوئی یہی کہہ دے کہ ہاں موقوف کردیا جاوے تو اس سے یہ پوچھا جاوے گا کہ پھر علومِ دینیہ کا بقا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر کہا جاوے کہ کچھ ضروری نہیں ایسے شخص سے تو خطاب ہی لاحاصل ہے، اس کو بجائے اس کے کہ ضرورت علمِ دین کی اس کی روبرو ثابت کی جاوے، تجدیدِ اسلام کا مشورہ دیا جاوے گا، اور اگر ضروری ہے تو اس سلسلے کے بقا کا پھر کیا طریقہ ہے؟ ظاہر ہے کہ بجز تعلیم وتعلم کے اور کوئی طریقہ نہیں، پھر مدارسِ عربیہ میں جس قدر ہو رہا ہے ثابت ہوا کہ وہ غنیمت ہے، اس کو بے کار وہی شخص سمجھ سکتا ہے جس کو اپنے افعال واقوال کی نسبت یہ فکر نہ ہو کہ آیا یہ سب مرضی حق تعالیٰ کے موافق ہیں یا مخالف، جب یہ فکر ہوگی، اس کی تفتیش کے درپے ہوگا، اور تفتیش کے بعد ان لوگوں سے پتہ لگے گا جو پھٹی لنگی اور پیوند زدہ کرتہ پہنے ایک گھنٹہ چٹائی پر ایک بوسیدہ کتاب کے مطالعے میں مشغول ہیں، جب روز روز اس سے مشکلات حل ہوں گے جب سمجھ میں آوے گا کہ یہ جماعت کس کام کی ہے؟ اور اس کام کی کتنی ضرورت ہے؟ اور وہ ان ہی بے نظم مدارس سے چل رہا ہے، اور جس کو اس کی ضرورت نہ ہو واقعی اس کے نزدیک یہ سب قصہ مہمل ہے۔
اور آگے جو قصہ ایک خدمت گزار ومعتقدِ علما کا لکھا ہے کہ وہ ضروری مسائل سے ناواقف تھا، سو اس میں علما کا کیا قصور ہے؟ یہ اس شخص کی بے توجہی ہے کہ اس نے کبھی کسی سے نہ پوچھا، اور بے پوچھے علما کس کس چیز کو بتلاتے پھریں؟ ان کی مثال طبیب کی سی ہے کہ کسی مریض نے کچھ شکایت کی، قارورہ ونبض دیکھ کر نسخہ لکھ دیا۔
ضروری کام تو ان کے ذمہ اسی قدر ہے، البتہ بعض ایسے عالی ہمت بھی ہیں کہ مسلمانوں کی حالت کی خود نگرانی کرکے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter