Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 40
دلیل ایسی صحیح ہے کہ لابد نص میں تاویل ہی واجب ہے۔ معلوم ہوا ایسے کی عقل ان امور میں قابلِ وثوق نہیں، جن کی نبوت واخبار عن الواقع مسلم ہے ان کی خبر قابلِ اعتبار ہوگی، عقل کا کام اتنا ہی ہے کہ توحید ورسالت کہ اصولِ عقلیہ میں سے ہیں سمجھ لے، آگے فروع میں زمامِ اختیار بدستِ حاکمِ حقیقی اور اس کے خلیفۂ اعظم کو دے دیں۔
دیکھیے! جب سلطانِ وقت بعد تدبر وتفکر کے اپنے کسی حاکم کی معرفت کوئی قانون ملک میں جاری کرے، رعایا کو اس تحقیق کی تو ضرورت ہے کہ یہ سلطان ہے، اور فلاں شخص اس کا حاکم، تاکہ بے اصل منادیٰ پر جو کسی نے براہِ بغاوت یا براہِ تمسخر شہر میں کردے عمل نہ کرلیں، اور جب دونوں امر محقق ہوگئے تو اب اس قانون میں غور کرنا کہ ہماری عقل کے خلاف تو نہیں محض ناجائز ہے، اگر ایسا کیا، اور اپنی عقل کا اتباع کرکے قانون کا انکار کیا یا تاویل بعید کی تو معذور نہ ہوگا، اور اگر یہ باب مفتوح ہو تو ملک میں قوانین کا جاری ہونا موت ہو جاوے، اور بغاوت عالم گیر ہو جاوے، یہی حال حاکمِ حقیقی کے قوانین کا سمجھنا چاہیے، اور اگر انکارِ حدیث اس بنا پر ہے کہ ان میں کسی قدر اختلاف ہے، سو اتنا غور فرما لیجیے کہ تواریخ واخبار میں اختلاف ہوتا ہے یا نہیں، ہر گاہ اختلاف موجود ہے۔ پھر چاہیے کوئی تاریخ وخبر معتبر نہ ٹھیرے، جیسے مورخین راویانِ اخبار کے معتبر ہونے کو دیکھ کر مان لیتے ہیں، اور اختلاف کو مضر تسلیم نہیں سمجھتے، ایسے ہی حدیث میں رواۃِ اسناد کے حالات اسماء الرجال سے تحقیق کرکے اس کے ساتھ یہی عمل در آمد کریں تو کیا حرج ہے؟
اس تقریر سے غالباً آپ کے تمام خیالات کا جو باعث ایسی تحریرات کے ہوئے جواب ہوگیا ہے۔ علاوہ اس کے ہر کارے وہر مردے تحقیقاتِ دینیہ میں گفتگو کرنا اور لوگوں کام تھا، آپ اس جملے سے یہ نہ سمجھئے کہ میں آپ کے علم وعقل کا منکر ہوں، یہ بات نہیں، بلکہ اصل یہ ہے کہ ہر امر میں اس شخص کی وقعت وتاثیر ہوتی ہے جس سے اس کا پہلے سے اعتبار ہو، علمائے محققین کی تحقیقات مسلمانوں میں معتبر سمجھی گئی ہیں، اور وہ لوگ اس کام کو کم وبیش کر بھی رہے ہیں، وہ اس خدمت کے لیے کافی تھے، دوسرے یہ کہ ہر شئ کے لیے ہر زمانے میں اس کے مناسب لوازم وخواص وآثار ہوتے ہیں، اول تو ہر زمانے میں نہیں تو اپنے زمانے میں تو ہم دیکھتے ہیں کہ تحقیقِ مسائل کے لیے اتنی چیزیں ضروری ہیں۔ وہ شخص عالم مشہور ہو، متقی پرہیز گار ہو، یہی شغل زیادہ ہو، لوگ اس کو دین دار وفہیم سمجھتے ہوں، دنیا میں زیادہ آلودہ نہ ہو، اور جس شخص میں یہ صفات نہ ہوں اس کو اس میدان میں قدم نہ رکھنا چاہیے، کیوں کہ سعی لاطائل وجہدِ باطل ہے، سو جیسی حالت اس وقت آپ کی ہے ایسی حالت پر آپ کی کوئی تحقیق صحیح بھی ہوتی تب بھی سکوت فرمانا چاہیے تھا، کیوں کہ ایسی حالت میں بولنا اور بولنا بھی ایسا جو سارے جہان کے خلاف ہو بیٹھے بٹھلائے اپنے مسلمان بھائیوں میں تفرقہ ڈالنا ہے، جس کو آپ سب سے زیادہ ناپسند کرتے ہیں، اور تعجب ہے کہ اس تفرقے کے سببِ عظیم پر آپ غور نہیں فرماتے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter