مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بھی اس کی قدرت کے تحت ہے، اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جو اپنی قدرتِ قاہرہ سے غم کو خوشی کردیتا ہے ؎عین بندِ پائے آزادی شود اور پاؤں کی بیڑی اور قید کو عین آزادی بنادیتے ہیں۔ اسی طرح ضرر پہنچانے والی چیز کو بے ضرر کردیتے ہیں ؎دادہ من ایوب را مہر ِ پدر بہر مہمانیٔ کرماں بے ضرر اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کے دل میں ان کیڑوں کے لیے جو اُن کے جسم میں پڑگئے تھے باپ جیسی محبت عطا کی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کو حکم دیا کہ یہ کیڑے ہمارے مہمان ہیں، ان کی مہمانی کرو، یہ تم کو ضرر نہیں پہنچائیں گے اور کیڑوں کو حکم دیا کہ خبردار! کاٹنا مت، میں نے امتحان کے لیے تمہیں بھیجا ہے، تم ان کے مہمان ہو،کھاتے رہو، پیتے رہو اور اگر تم الگ ہو جاؤ گے تو ایوب علیہ السلام تمہیں ایسے تلاش کریں گے جیسے باپ بچے کو تلاش کرتا ہے، چناں چہ اگر کوئی کیڑا آپ علیہ السلام کے جسم سے دور ہوجاتا تھا تو آپ بے چین ہوجاتے تھے، جیسے اولاد کی جدائی سے باپ کا دل تڑپتا ہے، بس ایسے ہی آپ کا دل بھی مضطر رہتا تھا اور جب تک اسے پانہ لیتے تھے بے چین رہتے تھے۔ حق تعالیٰ کی شانِ رحمت دیکھیے! یہ مولانارومی رحمہ اللہ تعالیٰ کے علوم ہیں، اور دنیا والوں کےلیے فرمایا ؎مادراں را مہر من آمو ختم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ماؤں کو محبت کرنا تو میں نے ہی سکھایا ہے۔ یہ ماں جو تمہیں پالتی ہے، تمہارا گو مُوت صاف کرتی ہے، راتوں کو سردیوں میں اپنے بستر پر خشک جگہ پر بچے کو سلاتی ہے اور جو جگہ بچے کے پیشاب سے گیلی ہوجاتی ہے اس جگہ خود سوجاتی ہے، بچے کو دست آرہے ہوں تو دس دفعہ اُٹھ کر اپنی پیاری نیند کو قربان کرتی ہے، ذرا بخار آگیا تو سردی میں کانپتی ہوئی ڈاکٹر