Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

19 - 50
ادا نہیں کرسکتے۔ اے خدا !اس گناہ چھوڑنے پر جو غم ہوا، اگر ساری کائنات کی خوشیاں اس غم کو سلامی پیش کریں تو اس غم کی عظمت کا حق ادا نہیں کرسکتیں۔
 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت
 دیکھو! حضرت یوسف علیہ السلام زبانِ نبوت سے اعلان کرتے ہیں کہ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ  اِلَیۡہِ12؎  اے خدا !آپ کے راستے کا قید خانہ مجھے محبو ب ہی نہیں اَحَبّْ ہے یعنی جس گناہ کی طرف یہ عورتیں مجھے بلارہی ہیں، اس گناہ کے کرنے سے مجھےقید خانہ میں قید ہوجانا زیادہ محبوب ہے۔ یہاں پر ایک علمی اشکال ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یَدْعُوْنَنِیْ جمع مؤنث کا صیغہ کیوں استعمال فرمایا، جس کے معنیٰ ہوئے کہ جس طرف یہ سب عورتیں مجھے بلارہی ہیں جبکہ بلانے والی صر ف زلیخا تھی۔ بیان القرآن میں حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا ہے کہ چوں کہ مصر کی تمام عورتیں حضرت یوسف علیہ السلام کو ورغلانے میں شامل تھیں اور چاہتی تھیں کہ یوسف علیہ السلام زلیخا کی تمنا پوری کردیں تو چوں کہ ان عورتوں نے گناہ کی تائید ومدد کی، اِس لیے اللہ تعالیٰ نے زلیخا کے ساتھ ان مشورہ دینے والیوں کو بھی شامل کرلیا، اس لیے کہ گناہ کا مشورہ دینے والا اتنا ہی بڑا مجرم ہے جتنا بڑا مجرم خود اُس گناہ کا کرنے والا ہے۔ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ یَدْعُوْنَ جمع کا صیغہ اس لیے نازل ہوا کہ زنانِ مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کو مشورہ دیا تھا اور ان سے سفارش کی تھی کہ زلیخا کی خواہش پوری کردیجیے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا کہ جس بُرائی کی طرف یہ عورتیں مجھے دعوت دے رہی ہیں اس سے بہتر مجھے وہ قید خانہ ہے جس کی مجھے دھمکی دی گئی ہے۔ الٰہ آباد میں ۱۹۷۶؁ء میں میں نے اپنے ایک وعظ میں کہا کہ اس آیت سے اللہ تعالیٰ کی شان محبوبیت ظاہر ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کتنے پیارے ہیں کہ جن کی راہ کے قید خانے تک محبوب ہوں تو اُن کی راہ کے گلستان کیسے ہوں گے؟ میری اس بات پر وہاں موجود ندوہ کے علماء بھی جھوم اُٹھے تھے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ؎
_____________________________________________
12؎   یوسف: 33
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter