مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دستر خوان ہمیشہ وسیع رہتا تھا ، کھانے کے لیے مہمانوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر لاتے تھے ، یہاں تک کہ ایک مرتبہ کوئی مسلمان نہیں ملا تو ایک مشرک کو لے آئے اور اس سے کھانے کو کہا ، اس کے بعد اس سے کہا کہ تمہارا اسلام لانے کو جی چاہتا ہے؟ بس یہ سنتے ہی وہ کھانا چھوڑ کر بھاگ گیا۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں اور امام فخر الدین رازی رحمہما اللہ تعالیٰ تفسیرِ کبیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے فرمایا کہ اے ابراہیم خلیل اللہ! یہ ستر سال کا کافر ہے، میں سترسال سے اسے اس حالتِ کفر میں روٹی کھلارہاہوں،آپ نے اس کو ایک وقت کا کھانا کھلایا، ابھی ایک لقمہ بھی نہ کھانے پایا تھا کہ اس سے اسلام قبول کرنے کی باتیں کرنے لگے، اتنی جلد بازی نہ کیجیے، میں ستر سال سے اس کی بغاوت کے باوجود اسے روٹی دے رہا ہوں، لہٰذا جائیے اور اس کو منا کر لائیے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس کے پیچھے دوڑے اور کہا کہ چلو کھانا کھالو، اب میں تم سے اسلام کی بات ہی نہیں کروں گا ،کیوں کہ تمہاری و جہ سے اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہوگئے۔اس نے کہا مجھ جیسے نالائق دشمن کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل پر عتاب کیا، میں ایسے کریم اللہ پر ایمان لاتا ہوں۔ خُلَّت کی تعریف مفسرین نے خُلَّت کی تعریف کی ہے: اِنَّ الْمَحَبَّۃَ اِذَااشْتَدَّتْ وَدَخَلَتْ فِیْ خِلَالِ اَجْزَاءِ الْقَلْبِ جب محبت شدید ہوجائے اور قلب کے جز جز میں داخل ہوجائے تو اس کا نام خُلَّت ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ توحضرت ابراہیم علیہ السلام کی خلت کے واقعات پر مفسرین نے لکھا ہے کہ ایک فرشتے نے کہا کہ یا اللہ! یہ کیسے معلوم ہو کہ ابراہیم علیہ السلام آپ کے خلیل ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جاؤ اور ان کے سامنے جاکر بس میرا نا م لے دینا ۔ اس واقعے کو علامہ آلوسی اور امام رازی رحمہما اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے: