Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

41 - 50
کھاتے تھے تو اس کا اثر یہ ہوا کہ آزاد کشمیر کے اسپیکر، وزراء، جج، وکلاء وپروفیسر غرض خواص وعوام سب کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے نیک گمان ڈال دیا۔ وہ متعجب تھے کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو خود اپنے پیسوں سے کھانا کھارہے ہیں ورنہ پیر لوگ تو مریدوں کا مال اُڑاتے ہیں۔ایک اور نقلی پیر نے اپنے ایک دیہاتی مرید سے کہا کہ میں تمہاری طرف سے روزہ بھی رکھتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اورپل صراط پر بھی چلوں گا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے تو مرید نے کہا اے پیر! تُوتو بڑا اچھا ہے، چل میں اپنا فلاں کھیت تیرے نام لکھ دوں۔ پیر صاحب نے سوچا کہ دیہاتی ہے کہیں رائے نہ بدل جائے۔ کہا جلدی چلو، گاؤں میں تازہ تازہ بارش ہوچکی تھی اور دیہاتوں میں بارش ہونے سے کھیت کی مینڈھوں پر پھسلن ہوجاتی ہے۔ اب جو وہ پیر اُس پر چلا تو عادت تو تھی نہیں اس پر چلنے کی، شہری تھا پاؤں پھسل گیا اور دھم سے دھان کے کھیت میں گرگیا اور کیچڑمیں لت پت ہوگیا تو دیہاتی مرید نے پیٹ پر ایک لات لگائی اور کہا کمبخت تُوتو کہہ رہا تھا کہ میں تلوار سے تیز اور بال سے باریک پل صراط پر چلوں گا اور ایک فٹ کی مینڈھ پر تجھ سے نہ چلا گیا۔ چل بھاگ یہاں سے،میں تجھے کھیت نہیں دیتا تُوتو جھوٹا ہے۔
اور ہمارے بزرگوں نے ایک اور واقعہ سنایا۔ ایک شخص نے کہاکہ میں خدا ہوں۔ ایک اللہ والے گزر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پکڑو اس نالائق کو اور جوتے سے مارو۔ ایک عالم نے کہا حضور اس کو ماریں نہیں، یہ علم کے زور سے ہارے گا۔ آپ اگر لاٹھی ماریں گے تو مقدمہ ہوجائے گا۔ اس سے میں نمٹوں گا۔ ان عالم صاحب نے تین دن تک کھانا سڑایا اور سڑا ہوا کھانا ناشتہ دان میں لے کر گئے اور کہا حضور آپ کے لیے کھانا لایا ہوں۔ وہ سمجھا کہ بڑی مرغیاں وغیرہ ہوں گی، جب دیکھا تو سڑا ہوا کھانا تھا کہ بدبو سے اس کا سرپھٹ گیا۔ کہنے لگا ارے! تو بہ توبہ ، یہ کیسا کھانا لائے ہو؟ اس عالم نے کہا کہ آپ تو’’خدا ‘‘ہیں اور رزق خدا دیتا ہے، جو رزق آپ نے دیا تھا وہی لایا ہوں۔ حکیم الامت کے مواعظ میں یہ سب قصے موجود ہیں۔
 قربِ حق سے محرومی کی و جہ
اِنَّ اللہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ میں اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اخلاص کی شر ط لگا دی کہ کہیں تم جعلی اور نقلی مال کے پیچھے پڑ کر اپنی زندگیاں نہ برباد کرلو۔ نقلی پیروں کے چکر میں وہی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter