Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

22 - 50
کے پاس لے جاتی ہے۔ ماں کی اس محبت کے بارے میں مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ؎
مادراں  را  مہر  من    آموختم
چوں بود شمعے کہ من آفرو ختم
 یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ہی ماؤں کو محبت کرنا سکھایا ہے اور ماؤں کی محبت میری ایک ادنیٰ سی بھیک ہے تواِسی سے اندازہ لگا لو کہ میری محبت کا آفتاب کیسا ہوگا؟ تم ماؤں کی محبت پر ناز کرتے ہو اور ان کی محبت کو یاد کرتے ہو۔ ارے! امّاں ابّا سے زیادہ ربّا کو یاد کرو، کیوں کہ ماؤں کے دل میں محبت اللہ تعالیٰ نے ہی تو رکھی ہے۔ جب ماں کے اندر خدائے تعالیٰ کی رحمت کی ادنیٰ بھیک کا یہ اثر ہے تو حق تعالیٰ جو ارحم الراحمین ہیں ان کی رحمت کی کیا شان ہوگی!
 شاہ عبدالقادر صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ تفسیر موضح القرآن میں لکھتے ہیں کہ عرشِ اعظم کے سامنے اللہ تعالیٰ نے یہ جملہ لکھوایا ہے:
سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ13؎ 
 یعنی میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی۔ اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ جملہ لکھوانا از قبیلِ مراحم خسروانہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ شاہی رحم کے طور پر لکھوایا ہے تاکہ اگر میرا کوئی بندہ قانون کی رو سے نہ بخشا جائے تو میں اپنے شاہی رحم سے اُس کو بخش دوں۔ کبھی کبھار اس مضمون کی دعا بھی کرلی جائے کہ اے خدا!ا گر آپ نے مجھے جہنمی لکھا ہے اور میں واقعی جہنم کے قابل ہوں بھی، لیکن اس کے باوجود میں آپ سے شاہی رحم کی درخواست کرتا ہوں کیوں کہ میں قانون کی رو سے تو بخشے جانے کے قابل نہیں ہوں لیکن اے اللہ! آپ کا شاہی رحم قانون سے بالاتر ہے اور میں آپ کو آپ کے شاہی رحم کا واسطہ دے کر آپ سے آپ کے شاہی رحم کی درخواست کرتا ہوں کہ اپنے اس خاص رحم سے قیامت کے دن مجھے بخش دیجیے اور میری تقدیر بدل دیجیے اور تقدیر بدلنے کی آپ کو پوری قدرت حاصل ہے کیوں کہ قضا آپ کی محکوم ہے، آپ پر حاکم نہیں ہے۔ اگر آپ نے ہماری شامتِ اعمال سے ہمارے خلاف فیصلہ کرہی دیا ہے تو بھی آپ کافیصلہ اور آپ کی قضا آپ کی محکوم ہے، آپ پر حاکم نہیں ہے
_____________________________________________
13؎ صحیح البخاری:1127/2، باب قولہ بل ہو قراٰن مجید،المکتبۃ المظہریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter