مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر یہ ہے وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا کہ جوبندے میری راہ میں مشقت اٹھائیں گے ان کے لیے لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا لام تاکید بانون تاکیدثقیلہ سے فرمایا کہ ان کے لیے ہم ضرور ضرور ہدایت کے بے شمار دروازے کھول دیں گے، انہیں ہر ہرذرّے سے ہدایت ملے گی، جدھر دیکھیں گے ہدایت پائیں گے، ہر طرف ان کو اللہ ہی اللہ نظر آئے گا،اور جو مشقت نہیں اُٹھائیں گے تو شرط پوری نہ ہونے سے وہ جزا ء نہیں پائیں گے۔ جملۂ شرطیہ میں ہمیشہ جزا ء کا ترتب شرط پر موقوف ہوتا ہے اور اسمِ موصول کبھی شرط کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَالَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا جو لوگ مشقت اٹھائیں گے مجھ کو راضی کرنے کے لیے اور میرے دین کو پھیلانے کے لیے ، میرے احکام ماننے کے لیے اور میری نافرمانیوں سے بچنے کے لیے، ان کے لیے لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی جزاء ہے۔ کیا مطلب ؟ کہ ہم ان کے لیے ایک دروازہ نہیں، ہدایت کے بے شمار دروازے کھول دیں گے۔ جمع کا صیغہ سُبُلْ استعمال فرمایا، کیوں کہ عربی میں تو جمع شروع ہی تین سے ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کا جمع غیر محدود ہے۔ لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا ہم بے شمار راستوں سے ان کو اپنی طرف بلائیں گے، ہم بےشمار دروازے اپنی ہدایت کے ان کے لیے کھولیں گے، یعنی کائنات کے ہر ذرّے میں ان کو ہدایت نظر آئے گی۔ اپنے ہاتھوں کے نشانات میں کہ یہ میرے اللہ نے بنائے ہیں ، ماں کے پیٹ میں کوئی مشین نہیں تھی،نہ بینکاک کی،نہ روس کی، نہ جرمنی کی ،نہ جاپان کی جو اسے بناتی۔ اللہ تعالیٰ نےفرمایاکہ ماں کے پیٹ میں تمہاری تصویرمیں نےبنائی ہے۔ ہُوَ الَّذِیۡ یُصَوِّرُکُمۡ فِی الۡاَرۡحَامِ 19؎ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں اور اس نے ہمیں اپنے ننانوے ناموں کا مظہر بنایا ہے۔ دیکھیے آپ کے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی میں۱۸ کا نشان بنا ہوا ہے اور بائیں پر ۸۱ کا نشان ہے، دونوں کو جمع کرو تو حاصل عدد ننانوے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہماری ہتھیلی پر اللہ تعالیٰ کی توحید کی شہادت دے رہے ہیں۔ ایک بزرگ اپنے ہاتھ کو چوم رہے تھے۔ کسی نے _____________________________________________ 19؎اٰل عمرٰن: 6