Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

34 - 50
کہا کہ مولانا! آج آپ کو کوئی ہاتھ چومنے والا نہیں ملا تو اپنا ہاتھ خود ہی چوم رہے ہو۔ توبہ توبہ! اتنی زبردست عادت پڑی ہوئی ہے کہ بغیر ہاتھوں کا بوسہ لیےآپ کو چین ہی نہیں آتا۔ بزرگ نے کہا ظالم !تیری اس بدگمانی کا کیا علاج ؟ تو پوچھتا تو سہی کہ میں کیوں چوم رہا ہوں؟ میرے دل میں خیال آیا کہ اے خدا ! آپ تو دیکھنے کو ملتے نہیں۔ جب بیٹے کو ابا کا خط ملتا ہے اور ابا دیکھنے کو نہیں ملتا تو خط کو چومتا ہے، باپ کی تحریر کو چومتا ہے ۔ تو میرے ان ہاتھوں پر یہ میرے اللہ کی تحریر ہے، یہ انگلیاں میرے اللہ نے بنائی ہیں، میں ان انگلیوں کو چوم رہا ہوں ،یہ میرے اللہ کی بنائی ہوئی انگلیاں ہیں، یہ ان کی تحریر ہے، یہ ان کا   خط ہے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ اللہ والوں سے بدگمانی مت کیجیے، اس سے آدمی سخت گھاٹے میں پڑجاتا ہے۔ بتائیے! کہاں بزرگ کا خیال اور کہاں اس آدمی کا خیال؟ وہ تو ہاتھ اس لیے چوم رہے تھے کہ میرے مالک کے بنائے ہوئے ہیں، صانع کو نہیں دیکھا تو مصنوع یعنی اُن کی بنائی ہوئی چیز ہی کو چوم لوں۔ سبحان اللہ!
اورسُبُلَنَا کی بھی دو تفسیریں ہیں لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَ السَّیْرِ اِلَیْنَا یعنی ہم تم کوسَیْرْ اِلَی اللہْعطا کریں گے، تم ہم تک پہنچ جاؤ گے۔اور دوسری تفسیر ہےسُبُلَ الْوُصُوْلِ اِلٰی جَنَابِنَا20؎ اس کے بعد تم کو اپنی بارگاہ سے واصل کرلیں گے جس کو واصل باللہ کہتے ہیں، یعنی ہماری بارگاہِ الوہیت میں تمہارا داخلہ ہوجائے گا، تو سَیْرْ اِلَی اللہْبھی تم کو ملے گی اور وُصُوْلْ اِلَی اللہْ بھی ملے گا۔ یہ علامہ آلوسی رحمۃاللہ علیہ کی تفسیر ہے۔ 
اب بتائیے! تصوف تفسیروں کی کتابوں میں ہے یا نہیں؟ دیکھیے! یہ علامہ آلوسی رحمہ اللہ ہیں جن کی تفسیر ساری دنیا کے مولوی پڑھا رہے ہیں، مگر یہی مولوی تصوف حاصل کرنے کے لیے جلدی تیار نہیں ہوتے الّا ماشاء اللہ۔ تفسیر روح المعانی سے منبروں پر چمک رہے ہو، لیکن یہ تو بتاؤ کہ یہ سَیْرْ اِلَی اللہْاور وُصُوْلْ اِلَی اللہْ کی اصطلاحات کہاں سے آئیں؟
 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟
اِنَّ اللہَ  لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ  اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان چار قسم کے مجاہدوں کے
_____________________________________________
20؎   روح المعانی:14/21، العنکبوت   (69)،داراحیاءالتراث،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter