مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مجاہدہ کی تیسری قسم تو مجاہدہ کی تیسری تفسیر ہے: اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِنَا یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجا لانے میں تمام مشقتوں کو برداشت کرتے ہیں،یعنی جب نماز کا وقت آتا ہے نماز ادا کرتے ہیں، جب رمضان کا زمانہ آتا ہے روزے رکھتے ہیں، حج فرض ہوتا ہے حج ادا کرتے ہیں، زکوٰۃ فرض ہوتی ہے تو زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ غرض اللہ تعالیٰ کا ہر حکم بجا لاتے ہیں، اللہ کے ہر حکم بجا لانے کو ہر وقت تیار رہتے ہیں اور اس کے لیے ہر مشقت اور ہر تکلیف کو برداشت کرتے ہیں۔ مجاہدہ کی تین تفسیریں بیان ہوگئیں: ۱) اِبْتِغَاءُمَرْضَاتِنَا ۲) نُصْرَۃُ دِیْنِنَا ۳) اِمْتِثَالُ اَوَامِرِنَا مجاہدہ کی چوتھی قسم اور چوتھی تفسیر ہے: اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی الْاِنْتِھَاءِ عَنْ مَّنَا ھِیْنَا 18؎اور میری نافرمانیوں سے بچتے ہیں۔ لو گ کہتے ہیں کہ یہ چوتھا مسئلہ جو ہے یہ بہت کڑوا ہے۔بعض لوگ تینوں کام کرتے ہیں،یعنی اللہ تعالیٰ کی خوشی کو بھی تلاش کررہے ہیں، وظیفہ، تہجد، نوافل یہاں تک کہ کعبہ کے ملتزم پربھی رورہے ہیں،لیکن جب اللہ کے گھر سے اپنے گھر واپس آتے ہیں تو اسی وقت سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی شروع کردیتے ہیں۔ ارے !لگام تو کَس کر رکھو۔ جو شخص اپنے گھوڑے کی لگام ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے، گھر سے نکلتے ہی سوچتا ہے کہ آج حسینوں کو دیکھیں گے، اس کے معنیٰ ہیں کہ نفس کے گھوڑے کی لگام ڈھیلی چھوڑدی۔ گھر سے نکلنے سے پہلے باوضو ہو کر دو رکعات پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ شہر جارہا ہوں،اے خدا! میری آنکھوں کی حفاظت فرمائیے، اُن باتوں سے جن سے آپ کا غضب بندوں پر حلال ہوتا _____________________________________________ 18؎التفسیر المظہری:95/8،العنکبوت(69)، بلوجستان بک دبو