مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مقامِ اخلاص ومحبت اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ 1؎اللہ تعالیٰ نے وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ جملۂ خبریہ سے بیان کرکے قیامت تک کے لیےجملۂ انشائیہ عطا فرمادیا اور وہ کیا؟ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ ،اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ میرے ان عاشقوں کے پاس بیٹھیے جن کے قلوب میں میری ذات کے علاوہ کوئی اور مراد نہیں،یعنی صر ف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ان کے دل میں مراد ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے مقصدِ مراد کے بارے میں درجہ اخلاص بیان کیا ہے۔ صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اپنی زبان سے کہتےتو قیامت تک بہت سے منکرین اور دشمنانِ صحابہ کہتے رہتے کہ صحابہ نے اپنی تعریف خود بیان کردی، لیکن جن کے اخلاص کی شہادت یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ فرما کر اللہ تعالیٰ دے رہے ہیں اور ساری دُنیا کو بتارہے ہیں کہ صحابہ کرام کا مقام کیا ہے۔ ان کے قلب میں میری ہی ذات مراد ہے، ان کا مراد میں ہی ہوں۔ دیکھیے! فیضِ نبوت کتنا زبردست ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے بھی اخلاص کے _____________________________________________ 1؎الکھف:28