مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لیجیے کہ ان چاروں مجاہدات میں سے ہمارے اندر کس مجاہدہ کی کمی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کی تلاش میں کمی ہے یا نصرتِ دین میں کمی ہے، یا احکامِ الہٰیہ کی پابندی میں کمی ہے یا گناہوں کے چھوڑنے میں کمی ہے۔ ایسے مواقع کے لیے میرا ایک شعر ہے، جب دیکھو کہ کوئی دیکھنے والا نہیں ہے اور گناہ کا معاملہ بالکل آسان ہے، تو اس وقت یہ شعر یاد کر لیجیے ؎جوکرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام ایک نوجوان اللہ والے طالبِ علم کو ایک بیوہ عورت نے اپنے جال میں پھنسانا چاہا، وہ عورت تیس ،پینتیس سال کی تھی۔ طالب علم نے بیوہ کی خدمت کے فضائل سن رکھے تھے۔ اب وہ روزانہ اس کے لیے سبزی لانے لگا اور اس حدیث پر عمل کرنا چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیواؤں کی خدمت کیا کرتے تھے۔ اس کو کسی بزرگ سے مشورہ کرنا چاہیےتھا جو اس کو بتاتے کہ کیا نبی جیسا دل بھی ہے تیرے اندر؟ اِ س زمانے میں شرط ہے کہ خدمت کرنے والا بھی جو ان نہ ہو اور بیوہ بھی بُڑھیا ہو، بَڑھیانہ ہو۔ اُدھر وہ بیوہ بھی جوان، لہٰذا اس بے چارے کو ایک دن اس نے بُری نیت سے پکڑ لیا، لیکن اس طالب علم کے اندر تقویٰ تھا، مادرزاد ولی تھا، خدائے تعالیٰ کی حفاظت میں تھا، چناں چہ اس مشکل حالت میں اللہ تعالیٰ نے اس کی دستگیری فرمائی۔ اس نے کہا کہ بیت الخلا کدھر ہے؟ مجھے تو زور سے پاخانہ لگاہے، ایسی حالت میں گناہ کا مزہ نہیں آئے گا۔ وہ اس بہانے سے بیت الخلا گیا اور پاخانہ میں کود پڑا،یہاں تک کہ سر سے پیر تک پا خانہ میں ڈوب گیا۔ بیوہ نے اس کی یہ حالت دیکھ کر اسے نکال باہر کیا۔ باہر نکل کر اس نے جلدی سےغسل کیا اور پاک صاف ہوگیا۔ اس کے بعد یہ صاحب کپڑا بیچا کرتے تھے اور ان کے بدن سے نہایت عمدہ مُشک کی سی خوشبو آیا کرتی تھی۔ ایک بزرگ ان کے پاس کپڑا خریدنے گئے۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ مشک کی خوشبو کیوں آرہی ہے؟ اس نے کہا: اللہ کے راستے میں غم اُٹھایا تھا، اللہ تعالیٰ کے خوف سے پاخانہ میں کود پڑا تھا، اس کا اللہ تعالیٰ نے یہ صلہ دیا کہ میرے بدن میں خوشبو ہی خوشبو پیدا کردی، اب میرے بدن سے خوشبو ہی خوشبو نکلتی ہے۔