Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

10 - 50
 یہ تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے جو میرے شیخ کے دل میں بغیر روح المعانی دیکھے وارد ہوئی کہ باطنی نور ظاہر پر آجاتا ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ڈھونڈتے ہوئے اپنے ان صحابہ تک پہنچے اور ان سے دریافت فرمایا کہ تم سب لوگ یہاں جمع ہو کر کیا کررہے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو یاد کررہے ہیں۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ الحمد للہ!میری اُمت میں اس درجہ کے اولیاء پیدا ہوگئے، کہ جن کے لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو گھر سے بے گھر کرکے ان کی صحبت میں بیٹھنے کا حکم دے رہا ہے۔ میں تمہارے درجات کیا بتاؤں کہ تم اللہ تعالیٰ کے یہاں کتنے قیمتی ہو! خدا کے ہاں اس غربت اور افلاس کے باوجود تمہاری اتنی قیمت ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے حکم دے رہے ہیں کہ اپنے گھر سے بے گھر ہو کر میرے عاشقوں میں جاکر بیٹھو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر طلب سچی ہو تو پیر بھی مرید کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔
 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں فرمارہے ہیں کہ شکر ہے اُس اللہ کا جس نے میری اُمت میں اس درجہ کے اولیاء پیدا کیے کہ ان کے پاس بیٹھنے کا اپنے رسول کو حکم دیا۔ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں آرام فرما تھے،کَانَ فِیْ بَیْتٍ مِّنْ اَبْیَاتِہٖ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھروں میں سے کسی گھر میں آرام فرماتھے، بس آیت نازل ہوتے ہیخَرَجَ یَلْتَمِسُھُمْ5؎ آپ    صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکلے اور ان کو تلاش کرنے لگے اور صحابہ کے پاس پہنچ کر اُن سے پوچھا کہ کیا کررہے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو یاد کررہے ہیں۔ بس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہوگیا کہ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ کی جو نشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی تھی اس کے مصداق یہی لوگ ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے صحابہ سے پوچھا کہ تمہارا اللہ کو یاد کرنے کے سوا کوئی اور مقصد تو نہیں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ نہیں! بس ہم اللہ کو یاد کررہے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی اور فرمایا کہ مجھ کو تم لوگوں سے اتنی محبت ہے کہ میرا مرنا جینا تمہارے ہی ساتھ ہوگا۔لہٰذا عاشقوں کے پاس بیٹھنا،ان کی صحبت
_____________________________________________
5؎  روح المعانی:262/15، الکہف (28)،داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter