مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
یعنی جولوگ آپ کو خوش رکھتے ہیں وہ اپنی تمناؤں کا خون اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت لذت رکھی ہے۔ اللہ کی راہ کے غم کی عظمت کسی گناہ کو چھوڑنے میں کوئی غم پیدا ہو تو چادر اوڑھ کر لیٹ جاؤ، مسجد چلے جاؤ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کہ آج مجھے آپ کی راہ میں کانٹا لگا ہے، جو ساری دنیا کے پھولوں سے افضل ہے۔ جب کبھی گناہ چھوڑنے میں غم محسوس ہو تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کہ اے اللہ!یہ غم آپ کے راستے کا ہے جو ساری دنیا کی خوشیوں سے افضل ہے ؎نشود نصیبِ دشمن کہ شود ہلاک تیغت سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی تیری راہ میں غم کا جو یہ کانٹا دل میں چبھا ہے، اگر ساری دنیا کے پھول اس کو سلامی پیش کریں، گارڈ آف آنردیں تو بھی اللہ تعالیٰ کے راستے کے کانٹے کی عظمتوں کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت کسی حسین سے فرار اختیار کرنے سے یا اس گناہ سے بچنے میں اگر کوئی غم آجائے خصوصاً جب وہ حسین راضی بھی ہو تو بخاری شریف کی حدیث کی رو سے ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ کوئی عورت کسی مرد کو بُرائی کے لیے بلائے اور وہ عورت صاحبِ جمال اورصاحبِ منصب بھی ہے دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّجَمَالٍ یعنی وہ عورت جو اعلیٰ حسب نسب والی، شریف خاندان کی اور صاحبِ جمال ہو، اپنی طرف بلاتی ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ اِلٰی نَفْسِھَا وہ بُرائی کے لیے بلاتی ہے لیکن وہ مرد کہے کہ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللہَ رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ 10؎ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو ربّ العالمین ہےتو قیامت کے دن اس کو عرش کا سایہ ملے گا۔ _____________________________________________ 10؎صحیح البخاری:91/1،باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلٰوۃ،المکتبۃ المظھریۃ