مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اپنی بیویوں کی قیمت اور اپنے ٹیلی فون اور قالینوں کی قیمت اس وقت معلوم ہوگی جب لباس اُتار دیا جائے گااور خالی کفن میں لپیٹ کر قبروں میں ڈال دیا جائے گا۔ دیکھیے! جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ننگا آتا ہے اور جب جاتا ہے تو کفن لے کر جاتا ہے، کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا تھا تو وہ چھوٹا تھا، غیرمُکلَّف تھا، اس لیے ننگا پیدا کیا، اس وقت لباس کی ضرورت نہیں تھی لیکن اب جبکہ وہ بڑا ہوگیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اکرام فرمایا کہ چوں کہ میرے پاس بڑے ہو کر آرہے ہو، اس لیے کفن میں لپٹ کر آؤ۔ آئے ننگے، گئے کفن میں لپٹ کر۔ پوچھو اُن سے کہ آج اس کفن کے علاوہ اور کیا لے گئے؟ کاش کہ یہ باتیں اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں اپنی رحمت سے اتار دیں۔ جن لوگوں نے اپنی آنکھوں سے زندگی میں بدنظری کی تو مرنے کے بعد قبروں میں آنکھوں کو ہزاروں کیڑے کھاجائیں گے، اور جن کانوں سے آج گانے سنے جارہے ہیں اُن کانوں کو بھی ہزار ہا کیڑے کھا کر ختم کردیں گے۔ مظاہر حق میں لکھا ہے کہ گرمیوں میں چوبیس (۲۴) گھنٹے کے بعد اور سردیوں میں بہتّر (۷۲) گھنٹے کے بعد لاش پھٹ جاتی ہے۔ کیا ہر وقت کی تیل کنگھی میں پڑے ہوئے ہو! سنت سمجھ کر تو تیل کنگھی کیجیے، لیکن دل کو ہر وقت اسی ہی میں نہ اٹکائے رکھیے۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ اہل اللہ کی صحبتوں سے ہی اللہ تعالیٰ پر مرنا اور دین پر چلنا آتا ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں میں چل رہا ہوں آپ مرے ساتھ آئیے شیخ سے تعلق کی مثال ایک مرتبہ ٹنڈو جام کی زرعی یونیورسٹی میں مجھ کو دیسی آم کو لنگڑا آم بنا نا دکھایا گیا۔ سائنس دانوں نے لنگڑے آم کی قلم دیسی آم میں لگائی اور کَس کے پٹی باندھ دی اور مجھے بتایا کہ ہم سائنسی طریقے سے دیسی آم کو لنگڑا آم بنارہے ہیں۔ میں نے اُن سے پوچھا کہ پٹی اتنی کس کے کیوں باندھی ہے؟ کہا کہ اگر تعلق میں ذرا سا بھی ڈھیلا پن ہوگا تو لنگڑے آم کی صحبت دیسی آم میں نہیں ہوگی، یعنی لنگڑے آم کا دیسی آم میں انتقالِ نسبت نہیں ہوگا۔ اسی طرح شیخ اور مربی سے تعلق جتنا زیادہ قوی ہوتا ہے شیخ کی نسبت اتنی ہی زیادہ منتقل ہوتی ہے، یہاں