مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اللہ والے سینکڑوں افکار اور مصروفیات کے باوجود اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولتے ، ہزاروں شغل میں بھی ہر وقت اللہ کویاد رکھتے ہیں، جبکہ فرشتوں کو سوائے ذکر کے اور کوئی کام نہیں۔ اور دوسرے یہ کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کو دیکھ کر عبادت کررہے ہیں اور اللہ والے بغیر دیکھے اللہ کو یاد کررہے ہیں۔ وہ عالمِ شہادت میں ذاکر ہیں،یہ عالَم غیب میں ذاکر ہیں۔ تو ذکر عالم شہادت سے ذکر عالمِ غیب کا افضل ہوتا ہے، اسی لیے ایمان بالغیب مطلوب ہے یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ 22؎ اللہ والوں کا ایمان غیب پر ہے۔ جعلی پیروں کے بعض واقعات میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ سناتے تھے کہ پنجاب میں ایک شخص نے خدائی کادعویٰ کیا ، وہ ایک آنکھ سے کانا تھا، ایک آنکھ غائب تھی۔ اس نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا، اُنیس آدمی اس پر ایمان لائے تھے، اُنیس بے وقوف اس کے بندے بنے تھے۔ ایک شخص نے کہاجب آپ خدا ہیں تو آپ کانے کیوں ہیں؟ اپنی آنکھ کو درست کیوں نہیں کرلیتے ؟ اس نے کہا کہ ایک مسلمانوں کا خدا ہے جو ایمان بالغیب مانگتا ہے اور میں ایسا عیب دارخدا ہوں جو اِیْمَا نْ بِالْعَیْبِ مانگتا ہوں۔ وہ اِیْمَانْ بِالْغَیْبِ ہے، یہ اِیْمَانْ بِالْعَیْبِ ہے۔ اسی طرح ایک جعلی پیر تھا، نقلی، میڈاِن ڈالڈا (Made In Dalda) نمازنہیں پڑھتا تھا،کسی نے پوچھا کہ تم نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ اس نے کہا ہم پہنچے ہوئے ہیں، کعبہ میں نماز پڑھتے ہیں،پانچوں وقت کعبہ میں نماز پڑھنے جاتے ہیں۔ ایک عالم نے اس کے مریدوں سے کہا کہ اے بھائیو! اگر یہ کعبہ میں نماز پڑھتے ہیں تو وہاں کی غذا، وہاں کی کھجوریں، وہاں کا زم زم یہاں کےکھانے پینے سے افضل ہے یا نہیں؟یہ نماز تو بیت اللہ میں پڑھتے ہیں اور کھانا پاکستان کا کھاتے ہیں۔ مکہ شریف کی مبارک کھجوریں کیوں نہیں کھاتے اور زم زم کا مبارک پانی کیوں نہیں پیتے ؟ان سے کہو کہ مکہ شریف کا مبارک کھانا کھائیں اور زم زم کا مبارک پانی پئیں۔ گاؤں والوں نے اس کو روٹی دینا بند کردی تو تیسرے دن کہا کہ روٹی کھلاؤ! اب ہم یہیں نماز پڑھا کریں گے۔ ایک دن اسی عالم نے کہا کہ اپنے پیر سے امامت کراؤ۔ وہ پیرپڑھا لکھا تو تھا نہیں ۔ _____________________________________________ 22؎البقرۃ:3