مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
فَجَاءَ مَلَکٌ فِیْ صُوْرَۃِ بَشَرٍ پس انسان کی شکل میں فرشتہ آ گیا اور حکمِ الٰہی سے اس نے اللہ کانام لیااورکہا اللہ نہ جانے کس محبت سے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تڑپ گئے اور فرمایا کہ قُلْ مَرَّۃً ثَانِیَۃً دوسری دفعہ بھی میرے اللہ کا نام لو ۔ اس نے کہا لَااَذْکُرُ اللہَ مَجَّانًا اب میں مفت میں نہیں کہوں گا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا لَکَ مَالِیْ کُلُّہٗ جامیرا جتنا مال ہے اونٹ کا ریوڑ، گائے کاریوڑ ، بکریوں کا ریوڑ اور سارا جنگل سب کا سب تیر ا ہے۔ پھر اس نے ایک دفعہ اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک دفعہ اور اللہ کا نام لو ۔ جیسے جیسے وہ اللہ کہہ رہاتھا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا شوق واشتیاق اور بڑھ رہاتھا۔ اب کی دفعہ اس فرشتے نے پھر کہا لَااَذْکُرُاللہَ مَجَّانًا میں مفت میں اللہ کا نام نہیں لوں گا، تو فرمایا: لَکَ اَوْلَادِیْ کُلُّہٗ میری ساری اولاد تیری ہے۔ اس وقت فرشتے نے کہا کہ میں فرشتہ ہوں، مجھے آپ کامال اور اولاد نہیں چاہیے اِنَّمَاکَانَ الْمَقْصُوْدُ اِمْتِحَانَکَ میرا مقصد آپ کا امتحان لینا تھا، لہٰذا آج سے آ پ اللہ کے خلیل ہوگئے۔ فَلَمَّابَذَلَ اِبْرٰھِیْمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ مَالَہٗ وَاَوْلَادَہٗ فِیْ سَمَاعِ ذِکْرِاللہِ فَنَزَلَ ھٰذِہِ الْاٰیَۃُ: وَاتَّخَذَ اللہُ اِبۡرٰہِیۡمَ خَلِیۡلًا 15؎ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے خُلَّت سے نوازا۔ راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات اللہ تعالیٰ کا کوئی نبی بخیل نہیں ہوا، بخل اور نبوت میں تضاد ہے۔ اسی طرح اولیاء اللہ بھی بخیل نہیں ہوتے، بخل کے ساتھ ولایت جمع نہیں ہوسکتی۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جس مرید پر قبض طاری ہوجائے اور عبادت میں مزہ نہ آئے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کراؤ،جب خرچ کرے گا تو طہارت وتزکیۂ نفس حاصل ہوجائے گا۔ اس کی دلیل سورۂ توبہ کی یہ آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً اے نبی! آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ قبول فرما لیا کیجیے تُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْھِمْ بِھَا تاکہ _____________________________________________ 15؎التفسیر الکبیر:60/11،النساء(125)،دارالفکرللنشر والتوزیع