Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

25 - 50
فَجَاءَ مَلَکٌ فِیْ صُوْرَۃِ بَشَرٍ
پس انسان کی شکل میں فرشتہ آ گیا اور حکمِ الٰہی  سے اس نے اللہ کانام لیااورکہا اللہ نہ جانے کس محبت سے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تڑپ گئے اور فرمایا کہ قُلْ مَرَّۃً ثَانِیَۃً دوسری دفعہ بھی میرے اللہ کا نام لو ۔ اس نے کہا لَااَذْکُرُ اللہَ مَجَّانًا اب میں مفت میں نہیں کہوں گا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا لَکَ مَالِیْ کُلُّہٗ جامیرا جتنا مال ہے اونٹ کا ریوڑ، گائے کاریوڑ ، بکریوں کا ریوڑ اور سارا جنگل سب کا سب تیر ا ہے۔ پھر اس نے ایک دفعہ اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک دفعہ اور اللہ کا نام لو ۔ جیسے جیسے وہ اللہ کہہ رہاتھا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا شوق واشتیاق اور بڑھ رہاتھا۔ اب کی دفعہ اس فرشتے نے پھر کہا لَااَذْکُرُاللہَ مَجَّانًا میں مفت میں اللہ کا نام نہیں لوں گا، تو فرمایا:لَکَ اَوْلَادِیْ کُلُّہٗ میری ساری اولاد تیری ہے۔ اس وقت فرشتے نے کہا کہ میں فرشتہ ہوں، مجھے آپ کامال اور اولاد نہیں چاہیے اِنَّمَاکَانَ الْمَقْصُوْدُ   اِمْتِحَانَکَ میرا مقصد آپ کا امتحان لینا تھا، لہٰذا آج سے آ پ اللہ کے خلیل ہوگئے۔فَلَمَّابَذَلَ اِبْرٰھِیْمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ مَالَہٗ وَاَوْلَادَہٗ فِیْ سَمَاعِ ذِکْرِاللہِ فَنَزَلَ ھٰذِہِ الْاٰیَۃُ:وَاتَّخَذَ اللہُ اِبۡرٰہِیۡمَ خَلِیۡلًا15؎ حضرت ابراہیم              علیہ السلام کو اللہ نے خُلَّت سے نوازا۔
راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات
 اللہ تعالیٰ کا کوئی نبی بخیل نہیں ہوا، بخل اور نبوت میں تضاد ہے۔ اسی طرح اولیاء اللہ بھی بخیل نہیں ہوتے، بخل کے ساتھ ولایت جمع نہیں ہوسکتی۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جس مرید پر قبض طاری ہوجائے اور عبادت میں مزہ نہ آئے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کراؤ،جب خرچ کرے گا تو طہارت وتزکیۂ نفس حاصل ہوجائے گا۔ اس کی دلیل سورۂ توبہ کی یہ آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً اے نبی! آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ قبول فرما لیا کیجیےتُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْھِمْ بِھَاتاکہ 
_____________________________________________
15؎  التفسیر الکبیر:60/11،النساء(125)،دارالفکرللنشر والتوزیع
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter