Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

38 - 50
ایک نہ ایک دن مرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ ان کے تقاضائے نفس اور تعلقاتِ ماسوی اللہ پر    اللہ تعالیٰ اپنے تعلق کو غالب کردے گا اور حسنِ خاتمہ کے ساتھ اٹھائے گا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس ملفوظ کو میں نے خود پڑھا ہے کہ اللہ والوں سے تعلق رکھنے والا،چاہے زندگی بھرنفس کی کُشتی میں ہارتا رہے اور ہار کر اشکِ ندامت سے آہ وزاری کرتا رہے،لیکن مرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ تمام تعلقات پر اپنی محبت کو غالب کرکے اپنے پاس بلاتے ہیں اور   حسنِ خاتمہ نصیب فرماتے ہیں۔ اہل اللہ کے صحبت یافتہ کا سوءِخاتمہ نہیں ہوتا ۔ اس بات کو غور سے سنیےکہ نفس سے ہار کر کبھی مایوس نہ ہوں، اہل اللہ کا دامن نہ چھوڑو اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اشکِ ندامت بہا کر اپنی آہ وزاری ، گناہوں سے بے زاری اور اپنی ذلت وخواری کے احساس سے رو رو کر ترقی کرو اور کبھی ذِکر اللہ وتہجد ونظر کی حفاظت اور کبھی  تقویٰ کے اعلیٰ مقام سے قرب حاصل کرو۔ کبھی عبادت سے اللہ کا قرب حاصل کرو، کبھی ندامت سے اللہ کا قرب حاصل کرو۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پر تاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ؎
 کبھی  طاعتوں   کا  سرور  ہے کبھی اعترافِ قصور ہے
 ہے ملک کو جس  کی نہیں  خبر وہ حضور میرا حضور ہے
 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟
 بخاری شریف کی روایت ہے کہ جب بندے جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں تو فرشتے ان کو گھیرلیتے ہیں،یہاں تک کہ آسمان تک پہنچ جاتے ہیں۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالیٰ شرح بخاری میں اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ جب کوئی قوم اللہ کی یاد میں مشغول ہوتی ہے تو اس کو فرشتے کیوں گھیر لیتے ہیں؟ جبکہ ہم گناہ گار اور فرشتے معصوم ہیں۔ معصوم اپنی تسبیحات وذکر چھوڑ کر گناہ گاروں کی تسبیحات وذکر سننے کیوں آتے ہیں؟ ایک بڑا اشکال ہے یا نہیں؟ ایک آدمی جو بریانی کھارہا ہے، کیا وہ کبھی پیاز روٹی والے کے پاس جائے گا؟ تو فرمایا کہ فرشتوں کے ذکر سے اللہ والوں کا ذکر افضل ہے ،اس لیے ملائکہ اپنا ذکر ملتوی کرکے اللہ کے خاص بندوں کے ذکر کو سننے آتے ہیں۔ علامہ عسقلانی رحمہ اللہ نے اس کی دو وجہیں بیان کی ہیں کہ ملائکہ کے ذکر سے اہل اللہ کا ذکر افضل کیوں ہے:نمبر ایک یہ کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter