مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
وَلَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ 8؎ اگر تم نے ہمت نہ کی اور اس نعمت کی ناشکری کی اور ہمت کو بجائے تقویٰ میں استعمال کرنے کے نفس میں حرام لذتوں کی درآمد شروع کردی تو پھر اللہ کے عذاب کے منتظر رہو۔ حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمت دی ہے اس کو استعمال کرو اور پھر اللہ تعالیٰ سے توفیق بھی مانگو کہ اے خدا!آپ نے ہمیں جو ہمت اور طاقت دی ہے اس کو استعمال کرنے کی توفیق بھی عطا فرمادیں تاکہ ہم جان دے دیں مگر آپ کو ناراض نہ کریں، ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں۔ اے اللہ! ہماری زندگی کی کوئی سانس بھی آپ کی ناراضگی میں نہ گزرے۔ اور دوسری دعا یہ ہے کہ اے اللہ! میرے قلب کو اور میری جان کو اپنی ذات پاک کے ساتھ اس طرح چپکا لیجیے کہ سارا عالم،ساری کائنات ہم کو آپ سے ایک اعشاریہ ، ایک بال برابر بھی الگ نہ کرسکے۔ مجاہدہ کی پہلی قسم وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا 9؎ کی اس آیت سے مجاہدہ کی چار تفسیروں میں سے پہلی تفسیر ہے: اَلَّذِیْنَ اخْتَارُواالْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا یعنی جو مجھ کو خوش کرنے کے لیے ہر قسم کی مشقتیں برداشت کرتے ہیں۔ تفسیر میں علامہ آلوسی رحمہ اللہ مَرْضَاتْ لائے یعنی مجھے خوش رکھنے کے لیے مشقتیں برداشت کرتے ہیں،یہ نہیں کہ ایک دفعہ توخوش کردیا پھر سینما اور وی سی آر دیکھ رہے ہیں۔ مَرْضَاتْ جمع ہے یعنی ہماری خوشیوں کو تلاش کرتے ہیں اور اس میں مشقتیں اٹھاتے ہیں کہ میں کس بات سے خوش اور کس بات سے ناراض ہوتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے اپنی خوشیوں کو پامال کرتے ہیں ؎نہ دیکھا جائے گاخونِ تمنا اپنی آنکھوں سے مگر تیرے لیے جانِ تمنا یہ بھی دیکھیں گے _____________________________________________ 8؎ابرٰھیم: 7 9؎العنکبوت: 69