Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

20 - 50
آں  چنانش  اُنس  و مستی  داد ِ حق
 حضرت یوسف علیہ السلام نے جب قید خانہ میں قدم رکھا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی محبت کا ایسا فیضان فرمایا ، ان پر ایسی مستی اور ایسی کیفیت طاری کی اور اپنی ذات پاک کے ساتھ ایسا اُنس عطا فرمایا؎
کہ نہ زنداں یادش آمد  نے غَسَق
 ان کو نہ قید خانہ یاد آیا اور نہ ہی قید خانے کی تاریکی نظر آئی،انہیں پتا بھی نہیں چلا کہ میں قید خانے میں ہوں۔ دوستو! اگر اللہ تعالیٰ سے آج بھی تعلق جوڑ لو تو تمہارے غم خوشی         بنادیے جائیں گے     ؎
چوں او خواہد عینِ غم شادی  شود
عین   بند   پائے    آزادی   شود
حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کلید مثنوی کی شرح میں فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تو غم کی عینِ ذات کو خوشی بنادیتا ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ غم کے اسباب کو دور کر کے خوشی کے اسباب لائے جائیں، جیسے کہیں آگ لگی ہوتو اس کی گرمی سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے آگ بجھاؤ اس کے بعد ٹھنڈک پیدا ہوگی، لیکن اللہ تعالیٰ اس بات کے محتاج نہیں ہیں کہ پہلے آگ بجھائی جائے، وہ آگ ہی کو ٹھنڈک بنادینے پر قادر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آگ سے اُس کی گرمی سلب کرکے آگ ہی کو برف بنادینے کی قدرت رکھتے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں عینیتِ مصطلحہ مراد ہے یعنی غم کی عینِ ذات کو اللہ تعالیٰ خوشی بنادینے پر قادرہیں، وہ غم کی ذات کو ہی خوشی کردیتا ہے۔ دنیا والے تو پہلے غم دور کریں گے پھر خوشی لائیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ غم کی ذات ہی کو خوشی بنادیتا ہے۔ اس غم سے فرما دیتا ہے کہ اے غم! میرے اس بندے کے دل میں خوشی بن جا تووہی غم خوشی بن جاتا ہے۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ  نے اس کی بہت بہترین شرح کی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ قہار ہے، قادرِمطلق ہے اورمحدثین نے قہارکی یہ شرح کی ہےھُوَالَّذِیْ یَکُوْنُ لَہٗ کُلُّ شَیْءٍ مُسَخَّرًا  تَحْتَ قَدْرِہٖ وَقَضَائِہٖ وَقُدْرَتِہٖ یعنی جس کی قضا وقدر اور قدرت کے تحت ہر شئی مسخّر ہو، پس خوشی اور غم
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter