مقام اخلاص و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ساتھ مقید کردیاکہ اگر اخلاص نہیں ہوگا تو نبی کا فیض بھی اثر نہیں کرے گا۔ خانقاہوں میں اوراللہ والوں کے پاس بعض لوگ ٹائم (Time) پاس کرنے کے لیے بھی آتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ حسینوں کے عشق نے کسی کام کا نہیں رکھا، اب کمانے میں دل نہیں لگتاتو کیا کرتے ہیں؟ اِس پر میراایک شعر ہے ؎گل رخوں گل فاموں سے تنگ آکر میر ایک پیر کی ٹانگ دبایا کرتے ہیں مخلص اور غیر مخلص کا فرق جب یہ عشقِ مجازی میں ناکام ہوگئے، بتوں نے تنگ کیا، حسینوں نے بے وفائی کی، دنیا نے منہ نہ لگایا، جوتے پڑے، اعصاب پر غمِ عشق نے فالج گرادیا تو مایوسیوں میں آکر کسی کام کے نہیں رہے، نہ نوکری کے قابل رہے ، نہ تجارت کے قابل رہے۔ جب دیکھا کہ اب کسی کام کا نہیں رہا، تو سوچا کسی پیر کی ٹانگ دباؤ اور چائے پانی پیتے رہو، سنا ہے کہ کبھی کبھی پیروں کے ہاں بریانی بھی آجاتی ہے۔تو یہ بھی مخلص نہیں ہے۔ اور اس کا پتا کیوں کرچلے گا؟ اس کا پتا جب چلے گاکہ جب یہ حرام مواقع پر گناہوں سے نہیں بچے گا، چائے بھی پیے گا اور بریانی بھی کھائے گا، لیکن جب کوئی اَمر د لڑکا یا کوئی عورت سامنے آئی تو یہ حرام کی لذت سے باز نہیں آئے گا،یہی دلیل ہے کہ اس کے قلب میں اللہ تعالیٰ کی ذات مراد نہیں ہے، ورنہ اگر اللہ تعالیٰ کی ذات مراد ہوتی تو جان کی بازی لگادیتا اور کہتا کہ اے خدا! میں جان دے دوں گا، لیکن آپ کو ناراض نہیں کروں گا۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کی ایک لمحہ کی ناراضگی سے بھی پناہ مانگے گا۔ ذِکر دلیلِ محبت ہے ہمارے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ سے معلوم ہوا کہ جو ذِکر کے پابند ہیں ان کو فیض زیادہ ہوگا۔ جو بندے اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کو مراد رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ اُن کی شان میں فرماتے ہیں یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَالۡعَشِیِّ میرے یہ بندے مجھے صبح وشام یاد کرتے ہیں۔ بھلا وہ کیسا عاشق ہے جو اپنے محبوب کو یاد ہی نہ