Deobandi Books

مقام اخلاص و محبت

ہم نوٹ :

18 - 50
علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاللہ علیہ دونوں محدثین لکھتے ہیں کہ عورتوں کو راضی کرنے اور اُن تک پہنچنے کےلیے ہزاروں مشقتیں کرنی پڑتی ہیں اور یہاں وہ خود بلارہی ہے، یعنی اس کو مشقتِ وصل سےمستغنی کردیا،ایسے وقت میں جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرکر گناہ چھوڑدے تو یہ کمالِ تقویٰ اور خوف کے انتہائی مقامِ قرب پر فائز ہے، یہ شخص پورا ولی اللہ ہے۔ علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اسی طرح اگرکوئی بادشاہ کسی عورت کو بلائے دَعَاھَاالْمَلِکُ اور اس عورت نے کہہ دیا کہ اِنِّی اَخَافُ اللہَ میں اللہ سے ڈرتی ہوں باوجود اس کے کہ میں غریب ہوں ،تو اُس کو بھی یہی درجہ ملے گا۔ یہ شرح عمدۃ القاری کی ہے ۔اور آخر میں علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ شَابٌّ جَمِیْلٌ دَعَاہُ الْمَلِکُ لِیَتَزَوَّجَ بِنْتَہٗٗ کسی حسین جوان کو بادشاہ نے بلایا تھا کہ اپنی بیٹی سے اس کی شادی کردے، لیکن اس نوجوان کو معلوم تھا کہ اس بادشاہ میں کچھ گندی عادتیں ہیں،یہ میرےحسن سے غلط فائدہ اٹھائے گا۔ فَخَافَ اَنْ یَّرْتَکِبَ مِنْہُ فَاحِشَۃً وہ حسین نوجوان ڈر گیا کہ بادشاہ اس کے ساتھ کوئی بے حیائی اور گناہ کرے گا فَامْتَنَعَ فَقَالَ اِنِّیۡۤ  اَخَافُ اللہَ  رَبَّ  الۡعٰلَمِیۡنَ11؎ پس وہ منع کردے اور کہہ دے کہ میں اللہ ربّ العالمین سے ڈرتا ہوں، اگرچہ مجھے شادی بھی کرنی ہے اور مجھے دولت بھی چاہیے، مجھے معلوم ہے تو بیٹی بھی دے گا اور محل بھی دے گا، اور بیٹی کی راحت کے لیے تو شاہی انداز کی دولت بھی دے گا لیکن اس احتیاج کے باوجود وہ نوجوان اللہ سے ڈرکر گناہ سے بچتا ہے اور بادشاہ کی پیشکش کو ٹھکرا دیتا ہے تو علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ ’’عمدۃ القاری‘‘ شرح بخاری میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو بھی عرش کا سایہ دے گا۔
تومجاہدہ کی پہلی تفسیر ہوئی اَلَّذِیْنَ اخْتَارُواالْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا جوبندے مجھ کو راضی کرنے کے لیے تکلیفیں اُٹھاتے ہیں اور یہ بھی نہیں کہتے کہ بڑی تکلیف ہوئی۔ ارے !  تکلیف ہوئی تو خوشیاں مناؤ کہ اے خدا !یہ آپ کے راستے کا کانٹا ہے، ساری دنیا کے پھو ل بھی اگر اس کو سلامی پیش کردیں تو آپ کی راہ کے کانٹوں کی عظمتوں کاحق وہ پھول
_____________________________________________
11؎  فتح الباری للعسقلانی:147/2، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلٰوۃ،دارالمعرفۃ، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 صحابہ کرام کا مقامِ اخلاص 7 1
3 مخلص اور غیر مخلص کا فرق 8 1
4 ذِکر دلیلِ محبت ہے 8 1
5 صحابہ کرام کے آثارِ عشق 9 1
6 اہل اللہ سے محبت مرادِ نبوت ہے 10 1
7 دُنیا کی حقیقت 11 1
8 شیخ سے تعلق کی مثال 12 1
9 اللہ والوں کے ساتھ رہنے کی مدّت 13 1
10 صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدہ کی تمثیل 14 1
11 مجاہدے کی اہمیت اور اس کی قسمیں 15 1
12 مجاہدہ کی پہلی قسم 16 11
13 اللہ کی راہ کے غم کی عظمت 17 1
14 دعوتِ گناہ کو ٹھکرانے پر سایۂ عرش کی بشارت 17 1
15 گناہ کے بدلے قید خانہ قبول کرنے کا اعلانِ نبوت 19 1
16 حق تعالیٰ کی شانِ رحمت 21 1
17 مجاہدہ کی دوسری قسم 23 16
18 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ایک کافر کی میزبانی کا واقعہ 24 1
19 خُلَّت کی تعریف 24 1
20 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خُلَّت کا واقعہ 24 1
21 راہِ حق میں مال خرچ کرنے کی برکات 25 1
22 دعوت اِلی اللہ کا مقام 27 1
23 مجاہدہ کی تیسری قسم 28 22
24 مجاہدہ کی چوتھی قسم 28 22
25 گناہوں سے بچنے کے مجاہدہ کا انعامِ عظیم 30 1
26 روحِ سلوک 31 1
27 گناہ سے بچنے پر کرامت کا انعام 32 1
28 لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر 33 1
29 اللہ کے مخلص بندے کون ہیں؟ 34 1
30 حسنِ خاتمہ کی ضمانت 37 1
31 انسانوں کا ذِکر ملائکہ کے ذِکرسے کیوں افضل ہے؟ 38 1
32 جعلی پیروں کے بعض واقعات 39 1
33 قربِ حق سے محرومی کی و جہ 41 1
Flag Counter