ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
ظفر مندی کے طریقے : آج ہم مسلمانوں کوضرورت قوی ہے کہ اِن تینوں قوتوں کو پیدا کریں اور فضول وبے معنی ہنگامہ آرائیوں کو یک قلم ترک کردیں، جو چیزیں دین میں سے نہیں ہیں اُن کو دینی بنا کر اُس کی آڑ میں اپنے آپ کو اور اپنی پوزیشن کوبر باد نہ کریں۔ تعزیہ کی دھجیاں یا عَلَم کے بانس یامحرم کے جلوس یا باجہ سے مسجد کی نام نہاد تذلیل و توہین وغیرہ پر جنگ و جدال ترک کردیں اور اپنی عزت و خود داری کے قیام اور اثبات کے لیے حقیقی قوت اور جنابِ رسول اللہ ۖکے اور قرونِ اُولیٰ کے مسلمانوں کے اعمال نامہ کو ذریعہ کار بنائیں، اشتعال میں نہ آئیں، غضب و غیظ میں عقل کے حکم سے باہر نہ ہوں، اخلاق اور وسیع حوصلگی کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اور اپنے آپ کو اُسی طرح تینوں تلواروں سے مزین کر لیں جن کو رسول اللہ ۖ نے استعمال کیا تھالہٰذا مندرجہ ذیل تجاویز پر بہت جلد عمل در آمد ہونا ضروری ہے : (١) نماز اور جماعت کی پوری پابندی کی جائے اور نہایت شدت کے ساتھ کی جائے۔ (٢) ہر محلہ اور ہر بستی میں کوشش کی جائے کہ کوئی شخص بے نمازی باقی نہ رہ جائے۔ (٣) شریعت کی جملہ اُمور میں پابندی کی جائے اور لو گوں کو پابند بنایا جائے۔ (٤) تعلیم کو جس میں مذہبی ضروریات اور دُنیاوی لوازم ہوں نہایت عموم کے ساتھ اشاعت دی جائے اور کم ازکم بکثرت ابتدائی مکاتب قائم کیے جائیں۔ (٥) بیاہ شادی کی فضول خرچیاں یک قلم بند کر دی جائیں اور ایسے قوانین مراسم شادی کے لیے بنائے جائیں جن کے ادا کرنے میں ہر قوم اور ہر خاندان کے غریب آدمی قرض دار نہ ہوں۔ (٦) غمی کے لیے ایسے قوانین بنائے جائیں کہ اُن میں قرض داری کی نوبت نہ آئے اور اسی طرح ختنہ اور عقیقہ وغیرہ کے مصارف تقریبًا بالکل بند کردیے جائیں۔ (٧ ) مقدمہ بازی اور اُس کی فضول خرچیاں بندکردی جائیں اور جہاں تک ہو سکے ہرمحلہ اور ہر قوم کے پنچ فیصلے کرادیا کریں یا صلح کرادیں۔ (٨) لڑکوں اورلڑکیوں کو جوان ہوتے ہی جلداز جلد بیاہ دیا جائے۔