ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
طوفانِ نوح کی تمہید : حضرت آدم علیہ السلام نے وصیت فرمادی تھی کہ شیث کی اولاد اولادِ قابیل کے ساتھ نہ رہے اور نہ آپس میں نکاح بیاہ ہو چنانچہ اولادِ شیث علیہ السلام نے حضرت آدم علیہ السلام کوایک غار میں پہنچا دیا اور نگرنی کرنے لگے کہ اولادِ قابیل میں سے کوئی آکر گزند نہ پہنچادے اور یہی لوگ (اولاد ِ شیث ) حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر دُعا کراتے اور توبہ کیا کرتے تھے۔ ایک عرصہ تک بنوشیث بنو قابیل علیحدہ علیحدہ رہے پھر شیث کی اولاد کو خیال ہوا کہ اپنے چچازاد بھائیوں کو چل کرخود دیکھیں اُن کی کیا حالت ہے چنانچہ سو آدمی روانہ ہوئے، وہاں آوارہ عورتوں نے اِن کو اپنے دام میں پھانس لیا پھر اِسی طرح سو آدمیوں کو خیال پیدا ہوا غرض اِس طرح رفتہ رفتہ حضرت شیث علیہ السلام کی ساری اولاد قابیل کی اولاد میں آملی اور آپس میں خوب ریل میل ہو گیا، شادی بیاہ ہونے لگے اور فسق وفجور عام ہو گیا یہی تھے جو طوفانِ نوح میں غرقاب ہوئے۔ حضرت شیث علیہ السلام کی اولاد میں سے ''انوش'' کو حضرت شیث علیہ السلام کی جانشینی کا شرف ملا، اولاد ِانوش میں سے'' قینان'' کو پھر اولادِ قینان میںسے ''مہالیل'' کوپھر اولادِ مہالیل میں سے ''یزد''کو یا ''یازد ''کو،اِسی یزد یا یازد کے زمانہ میں بت بنائے گئے اوراسلام کے بجائے کفرواِرتداد پھیلنے لگا۔ یزد کی اولاد میں سے حضرت نوح علیہ السلام پیدا ہوئے جن کانام مؤرخین نے ''اِدریس'' بتایا ہے ، واللہ اعلم با لصواب۔حضرت آدم علیہ السلام کی عمر شریف : حضرت آدم علیہ السلام کی عمر شریف نو سو چھتیس (٩٣٦) سال ہوئی۔ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات : حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب آدم علیہ السلام کا آخری وقت تھا تو آپ نے اپنی اولاد سے فرمایا :