ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
بتائی گئی ہے، بہرحال دُنیا میں اجتماع ہوا توسلسلہ ولادت شروع ہوا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہر مرتبہ ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوتی تھی۔ (طبقات ابن سعد ج١ ص ١٠ )پہلوٹا لڑکی یا لڑکا : سب سے پہلے ''قابیل'' اور اُس کی بہن'' لبود'' پیدا ہوئے، دوسری مرتبہ میں ''ہابیل ''اور اُن کی بہن'' اَقلیم'' پیدا ہوئے، اِن کے بعد حضرت شیث علیہ السلام پیداہوئے اور اُن کی بہن جن کا نام ''عزورا'' تھا، حضرت شیث کا نام ھِبةُ اللّٰہ رکھاگیا گویا'' ہبہ ''کا لفظ'' ہابیل'' سے ماخوذ ہے کیونکہ جب حضرت شیث علیہ السلام پیدا ہوئے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے بشارت دی تھی کہ خدا وند ِ عالم نے ہابیل کے عوض میں ہبہ فرمایا ہے۔ ١ حضرت آدم علیہ السلام نے اِن ہی کو اپنی وفات کے وقت وصیت فرمائی تھی، حضرت شیث کی پیدائش کے وقت حضرت آدم علیہ السلام کو دُنیامیں آئے ہوئے ایک سو تیس سال گزر چکے تھے۔ ٢شبہ شرک فی الصفات اور خدا وندی تنبیہ : ابن سعد نے ایک طویل روایت کے ضمن میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ ''اِس کے بعد پھر حضرت حوا کو اِستقرارِ حمل ہوا مگر اِس مرتبہ ان کو گرانی بہت زیادہ تھی، انہیں تعجب تھا کہ اِس مرتبہ انہیں اِس قدر گرانی کیوں ہے ! شیطان ایک مقدس شکل بنا کر سامنے آیا اُس نے دریافت کیا : حوا تمہارے پیٹ میں کیا ہے ؟ حضرت حوا : مجھے خبر نہیں ! شیطان : مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کوئی جانور ہے ؟ حضرت حوا : شاید ایساہی ہو ۔ چند دن بعد شیطان پھر سامنے آیا حضرت حوا کی گرانی دن بدن زیادہ ہوتی جاتی تھی شیطان نے حالت دریافت کی ۔ حضرت حوا نے فرمایا : شاید آپ کا خیال صحیح ہو غالباً کوئی جانور ہی ہے ۔١ جو شہیدہو چکے تھے جن کا تذکرہ آئندہ آئے گا۔ ٢ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٤