ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
(٣) تیسری تلوار جنابِ رسول اللہ ۖ کی مادّی تھی جس میں نہایت متانت اور استقلال کے ساتھ ہر قسم کی تقویت کی کوشش کی گئی ،اقوام اور قبائل، افراد اور اشخاص کو مجتمع کیا گیااُن کی آپس کی دشمنی اور عداوت دُور کی گئی اُن میںاتحاد اور اتفاق کی رُوح پھونکی گئی،ایسے ایسے قوانین اور احکام بنائے گئے جن سے شقاق ونفاق دُور ہو محبت اور ہمدردی بڑے پیمانہ پر رُونما ہو، صنعت اور تجارت تعلیم و تربیت وغیرہ کو ترقی دی گئی، فنونِ جنگ کی تعلیم اور آلات ِ جنگ کی افزونی کی کوشش کی گئی، کہیں فرمایا گیا : ( وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ ) (سُورة الانفال : ٤٦) ''آپس میں جھگڑے مت کرو، ورنہ تم نا مردے اور بزدلے ہو جاؤگے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا بگڑ جائے گی۔'' کہیں فرمایا گیا : ( وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ وَاٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ ) (سُورة الانفال : ٦٠ ) ''تم اپنے مخالفین اور دوسری اقوام کے لیے جہاں تک تم سے ہو سکے قوت کی چیزیں اور سواریوں کی اشیا تیار کرو جن کے ذریعہ سے تم خدا کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں او دوسری قوموں کو ڈراتے رہو۔'' کہیں فرماتے ہیں : ( یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا ) (سُورة الانفال : ٤٥ ) ''اے ایمان والو ! جب تمہاری کسی جماعت سے مڈبھیڑ ہو جائے اور جنگ میں مقابلہ پر آجاؤ تو ثابت قدم ہو جاؤ اور وہیں ڈٹ جاؤ۔ '' اور اِس کے بعد دوسری ضروریاتِ جنگ اور طرقِ فتح یا بی ذکر کیے گئے ہیںغرضیکہ ایسی ایسی مادّی قوتوں کی بہت سی تعلیمات ہیں جن کے ذریعہ سے وہ رعب خدا وند کریم نے مسلمانوں کا پیدا کر دیا تھاکہ حدودِ اسلام سے ایک ایک ماہ پر رہنے والی بادشاہتیں ڈرتی تھیں نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیْرَةَ شَھْرٍ ١ ''میں ایک مہینہ تک کی دُوری تک رعب اور ہیبت پڑنے کے ذریعہ سے مدد کیاگیا ہوں۔''١ بخاری شریف کتاب الصلاة رقم الحدیث ٤٣٨