ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ ہندوستان کے ایک پہاڑ پر جس کا نام ''نوذ'' تھا حضرت آدم علیہ السلام کو اُتارا گیا اور حضرت حوا کو''جدہ ''میں اُتارا گیا۔ حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ جنت کے کچھ پھول اور خوشبو بھی تھی جس کو سر زمین ِ ہندوستان نے اپنے اندر فورًا ہی جذب کر لیا، یہی سبب ہے کہ پھولدار اور خوشبو دار درخت ہندوستان میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ کون کون سی چیزیں نازل کی گئیں : حضرت حوا ، شیطان ، سانپ، حجر اسود، جنتی درختوں کی پتیاں یا پھولوں کی پنکھڑیاں، وہ لاٹھی جوجنت کے درخت ''آس'' کی تھی اُس کا طول تیرہ ہاتھ تھا یہی لاٹھی ہے جو سلسلہ بسلسلہ حضرت موسٰی علیہ السلام تک پہنچی اور یہی لاٹھی تھی جو اظہارِ معجزہ کے وقت حضرت موسٰی علیہ السلام کی دعا اور التجا کے بموجب اژدھا بن جاتی تھی، موسٰی علیہ السلام کا قد بھی تیرہ ہاتھ لانبا تھا ۔ اَلْمَرُّ یعنی بیلچہ، کدال، اللُّبَانُ ١ اَلْکُنْدَرُ خاردار درخت یا صنو بر، اَلْعَلَاةُ یعنی سِندان ٢ ، اَلْمِطْرَقَة یعنی ہتھوڑا ،گھن، اَلْکَلْبَتَانْ سَنڈاسی ٣ ( فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِّہ کَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ ) : ''جنت سے خارج'' کیا جانا اور حضرت حق جل مجدہ کا'' عتاب ''مصیبت کے دو پہاڑ ہیں جو حضرت آدم علیہ السلام کے اُوپر تقدیر کے ہاتھوں توڑے گئے مگر وہی خدا وہی رب العالمین جس کی رحمت اُس کے غضب سے آگے آگے چلا کرتی ہے سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ ٤ جس کی دائمی اور ابدی ندا ہے۔ ( یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا ) (سُورة الزمر : ٥٣) ''اے میرے بندو ! جو اپنے نفوس پر زیادتی کر چکے ہو خدا کی رحمت سے مایوس مت ہوخدا وند ِ عالم تمام گناہوں کوبخش دیتا ہے۔ ''١ ممکن ہے کاتب کی غلطی سے اَلْمِلْبَنْ کے بجائے اللُّبَانُ لکھا گیا ہو ، اَلْمِلْبَنْ کا مطلب ہے اینٹوں کا سانچہ۔ ٢ لوہے کی چورس تختی جس پر لوہار لوہا رکھ کر ضرب لگاتا ہے ۔ ٣ چمٹا ،دست پناہ ٤ بخاری شریف : ٧٥٥٣