ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
قسط : ٨،آخریفضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت (حضرت مولانا محمد اِدریس صاحب اَنصاری رحمة اللہ علیہ )کلمہ طیبہ پڑھنے والوں کے چند سچے واقعات : (١) منتخب النفائس میں حضرت موسٰی علیہ السلام کے زمانہ کا واقعہ لکھا ہے کہ ایک شخص ٤٨٠ برس تک کفر و بت پرستی میں مبتلا رہا،تو فیق ِایزدی نے دستگیری فرمائی اور حضرت موسٰی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُوْسٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ پڑھا،اِدھر کلمہ پڑھا اُدھر جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا کہ اے موسٰی رب العزت نے ایک دفعہ کلمہ پڑھنے کے سبب اِس شخص کے ٤٨٠ برس کے سارے گناہ معاف کردیے۔ (٢) ایک روز کا واقعہ ہے کہ آنحضرت ۖ کو خبر دی گئی کہ فلاں انصاری جو صحابی ہیں حالت ِ نزع میں مبتلا ہیں، آپ سنتے ہی اُن صحابی کے مکان پر رونق افروز ہوئے، دیکھا کہ واقعی نزع کی حالت میں ہیں،آپ نے فرمایا خدا کے بندے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ پڑھ لے کیونکہ مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّةَ یعنی آخری وقت لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھنا جنت میں جانے کی علامت ہے۔ اِرشادِ گرامی سن کر ہر چند اُن صحابی نے چاہا کلمہ پڑھوں لیکن زبان کی طاقت گویائی جواب دے چکی تھی، مجبور ہو کر آسمان کی طرف شہادت کی اُنگلی اُٹھائی اور اشارہ سے آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر ہونٹوں کو جنبش دی، اُس وقت رسول اللہ ۖ مسکرائے،صحابہ نے مسکرانے کی وجہ دریافت کی ،آپ نے فرمایا کہ میں نے اِس سے جب کلمہ طیبہ کی بابت کہا تو یہ بے چارہ کلمہ نہیں پڑھ سکا اور اپنے پاس والوں کو گواہ نہ بنا سکا تب اِس نے ناچار ہو کر آسمان کی طرف اشارہ کیا اور آسمان والے کو اپنا گواہ بنایا، اِدھر اِس نے آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھائی فورًا رب العزت کی طرف سے فرشتوں کو ندا ہوئی کہ اے فرشتو دیکھو جب میرے بندہ کی زبان بندہوگئی اور وہ اپنی زبان سے کسی کواپنے کلمہ کا گواہ